Header Ads Widget

Responsive Advertisement

حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب Hazrat Daniel (as) and the dream of Nebuchadnezzar



حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب


حضرت سلیمان علیہ السلام کے بعد بنی اسرائیل کی دوسری ریاست جو یہودیہ کے نام سے جنوبی فلسطین میں قائم ہوئی بہت جلد شرک اور بد اخلاقی میں مبتلا ہوگئی
 مگر اس کا اعتقادی اور اخلاقی زوال دولتِ اسرائیل کی بہ نسبت سست رفتار تھا اس لیے اس کو مہلت بھی کچھ زیادہ دی گئی ۔

حضرت دانیال علیہ السلام ، یروشلم
Moral Stories , حضرت دانیال علیہ السلام 

اگرچہ دولتِ اسرائیل کی طرح اس پر بھی آشوریوں نے پے در پے حملے کیے ، اس کے شہروں کو تباہ کیا ، اس کے پایہ تخت کا محاصرہ کیا لیکن یہ ریاست آشوریوں کے ہاتھوں ختم نہ ہو سکی بلکہ صرف باج گزار بن کر رہ گئی ۔

دشمن کا حملہ
حضرت دانیال علیہ السلام 

حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد حضرت یسعیاہ اور حضرت یرمیاہ ان لوگوں کی ہدایت کے لیے مامور ہوئے لیکن ان کی مسلسل کوششوں کے باوجود یہودیہ کے لوگ بت پرستی اور بد اخلاقی سے باز نہ آئے
دو ہزار سال قبل یروشلم کے ایک اعلیٰ خاندان میں ایک بچہ پیدا ہوا ۔ یہ بچہ (دانیال) ابھی کمسن تھا کہ اس کے والدین وفات پا گئے ۔

حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب ، یروشلم کا بیرونی دروازہ
  حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب 

 بنی اسرائیل کی ایک نیک دل خاتون نے اس کی پرورش کی ۔ وہ خاتون بادشاہ کے محل میں بہت اثر ورسوخ رکھتی تھی اور اکثر و بیشتر بادشاہ کو نصیحت کرتی ۔ 

بادشاہ کا محل  ، king's palace
Quranic Stories , حضرت دانیال علیہ السلام 

اس بادشاہ کے دو قاضی تھے جنہیں اس خاتون کی محل میں مداخلت برداشت نہیں تھی آخر انہوں نے باہم مشورہ کیا اور بادشاہ کے پاس اس کے برے کردار کی شکایت کی ۔ 
بادشاہ نے اپنے قاضیوں کی شہادت سنی تو مزید تحقیق کیے بغیر اس عورت کی سنگساری کا حکم جاری کردیا اور شہر میں منادی کرا دی ۔ بادشاہ نے اگرچہ حکم تو دے دیا لیکن وہ پریشان تھا آخر اس نے اپنے وزیر سے مشورہ کیا کہ اس عورت کو بچانے کی کوئی صورت ہے ؟
وزیر نے جواب دیا ، آپ ہی کے قریبی دو قاضیوں کی شہادت پر شہر میں اس کی سنگساری کی منادی کر دی گئی ہے اب اس حکم پر عملدرآمد نہ کرنا کیسے ممکن ہے ؟ 
اگلے دن وزیر بازار سے گزر رہا تھا کہ اس نے چند بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا ۔ انہی بچوں میں کمسن دانیال بھی تھے  ۔ وہ حضرت دانیال علیہ السلام کو نہیں پہچانتا تھا ، ان بچوں کا کھیل دیکھنے لگ گیا ۔ 
دانیال نے کہا ، میں تمہارا بادشاہ ہوں ، ایک ساتھی کو پاکباز خاتون کا کردار دیا ، دو لڑکوں کو قاضی بنا دیا اور ان سے کہا تم میری عدالت میں اس عورت کے خلاف گواہی دینا ۔ پھر مٹی کے ایک ڈھیر پر بیٹھ گیا اور لکڑی کی تلوار ہاتھ میں پکڑ لی ۔ اب صورتحال ایک عدالت کی تھی ۔ دونوں لڑکوں نے بادشاہ کے سامنے اس عورت کے برے کردار کی گواہی دی ۔ دانیال نے اپنے وزیر سے کہا تم ایک قاضی کا ہاتھ پکڑ کر اسے دور لے جاؤ اور دوسرے سے کہا سچ بتاؤ تم نے اس عورت کو برا کام کرتے کب اور کہاں دیکھا تھا ۔ اس قاضی نے کہا فلاں دن اور فلاں جگہ ۔ پھر دانیال نے لڑکوں سے کہا اسے لے جاؤ اور دوسرے قاضی کو یہاں لاؤ ۔ اس سے بھی بادشاہ (دانیال) نے یہی سوال کیے لیکن ان دونوں کے جوابات میں تضاد تھا ۔
 کمسن دانیال اللّٰہ اکبر پکار اٹھے اور ان دونوں قاضیوں کو سزا سنادی ۔
 وزیر فوراً بادشاہ کے دربار میں پہنچا اور اسے بچوں کا یہ کھیل سنایا ۔ بادشاہ چونک اٹھا ۔ اس نے بھی اس بچے دانیال کی طرح دونوں قاضیوں کو اپنے محل میں طلب کیا اور علیحدگی میں ان سے اس عورت کے بارے میں شہادت لی دونوں کے بیانات ایک دوسرے سے بالکل مختلف تھے چنانچہ بادشاہ نے منادی کرا دی کہ مقررہ دن اس خاتون کی جگہ ان دونوں قاضیوں کو سزائے موت دی جائے گی ۔
مقررہ دن معین وقت پر سب لوگ جمع ہوئے اور بادشاہ کے حکم سے ان دونوں قاضیوں کو کیفرِ کردار تک پہنچا دیا گیا اور اس پاکباز خاتون کو عزت و احترام سے اس کے گھر بھیج دیا ۔
ساتویں صدی قبلِ مسیح میں دو بہت بڑی قوتیں ایشیا پر حکمران تھیں ۔ ان میں ایک میڈیا (فارس) اور دوسری بابل(عراق) تھی ۔
بابل اس عہد میں علم و ادب اور تہذیب و تمدّن کا بہت بڑا مرکز تھا ۔ مملکت کی دولت کا کثیر حصہ بابل کی قلعہ بندی اور تعمیرات پر خرچ ہوتا تھا ۔ 

قدیم بابل ، ancient Babylon
حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب 

بخت نصر اپنے باپ نبوپولاسر کی موت کے بعد تخت نشین ہوا ۔ وہ انتہائی طاقتور حکمران تھا ۔ اس نے بہت سے ممالک فتح کیے اور اپنی سلطنت کو وسعت دی 
حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کوئی چھ سو سال پہلے بخت نصر نے ایک زبردست فوج کے ساتھ حملہ کیا اور یروشلم سمیت دولتِ یہودیہ کو مسخر کر لیا ۔ یہودیہ کا بادشاہ اس حملہ میں گرفتار ہوا اور بابل میں قیدی بن کر رہا ۔
یہودیوں کی بد اعمالیوں کا سلسلہ اس پر بھی ختم نہ ہوا ۔ اب اس قوم کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت دانیال علیہ السلام کو مبعوث فرمایا ۔ حضرت دانیال علیہ السلام نے اس قوم کو راہِ راست پر لانے کی کوشش کی انہیں اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے سے منع کیا ، لیکن وہ حضرت دانیال علیہ السلام کی اطاعت کرنے اور اپنی اعتقادی اور اخلاقی برائیاں دور کرنے کے بجائے بابل کے خلاف بغاوت کرکے اپنی قسمت بدلنے کی کوشش کرنے لگے ۔
آخر 587 قبل مسیح میں بخت نصر نے اپنی فوج کے ساتھ ایک شدید حملہ کرکے یہودیہ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ 

شہر کی بربادی
Moral Stories for children , حضرت دانیال 
یروشلم اور ہیکلِ سلیمانی کو اس طرح پیوند خاک کیا کہ اس کی ایک دیوار بھی اپنی جگہ کھڑی نہ رہی ۔ 

ہیکلِ سلیمانی کی تباہی
Moral Stories , حضرت دانیال علیہ السلام 

یہودیوں کی ایک بڑی تعداد کو ان کے علاقے سے نکال کر تتر بتر کر دیا ، ہزاروں اسرائیلیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور لاکھوں افراد کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ بابل لے گیا

ملک بدر کردیا ، exile
 حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب 
ان اسرائیلی قیدیوں میں حضرت دانیال علیہ السلام بھی تھے
 قید کے دوران ایک رات حضرت دانیال علیہ السلام نےخواب میں ایک بہت بڑا مینڈھا دیکھا جس کے سر پر دو اتنے بڑے سینگ تھے کہ اپنی وسعت میں ایک مشرق اور دوسرا مغرب کی سمت پھیلے ہوئے تھے ۔ یہ مینڈھا یہودیوں کا نجات دہندہ دکھائی دیا ۔

مینڈھے کے دو سینگ
  
 حضرت دانیال علیہ السلام نے اس قید کو اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش سمجھ کر صبر سے کام لیا اور جیل میں بھی فریضہ نبوت انجام دینے لگے ۔
 ان کی پرہیزگاری اور شخصی خوبیوں کو دیکھ کر بابل کی جیل کے افسران ان کی بہت عزت اور ان کا خیال کرنے لگے ۔
بخت نصر ایک رات اپنے محل میں سو رہا تھا کہ اس نے ایک خواب دیکھا جس سے اس کے دل میں گھبراہٹ اور بے چینی پیدا ہوگئی ۔ اگلی صبح اس نے دربار کے تمام نجومیوں ، فالگیروں اور کاہنوں کو طلب کیا اور ان سے اپنے خواب کی تعبیر پوچھی ۔
ان لوگوں نے عرض کیا کہ آپ اپنا خواب بیان کریں ہم اس کی تعبیر کریں گے ۔ بادشاہ اپنا خواب بھول چکا تھا ۔ اس نے غضب ناک ہو کر کہا ، یہ تمہارا کام ہے کہ خواب اور اس کی تعبیر بتاؤ ۔ پھر اس نے انہیں مہلت دیتے ہوئے کہا اگر دو دن کے اندر سب کچھ نہ بتایا تو تم سب کو قتل اور تمہارے گھروں کو تباہ و برباد کر دیا جائے گا ۔
بادشاہ کے حکم کا چرچا ہوا تو جیل کے افسران تک بھی پہنچ گیا اور ان کے ذریعے سے حضرت دانیال علیہ السلام کو بھی اس کا علم ہو گیا ۔ انہوں نے اللّٰہ تعالیٰ سے دعا کی کہ انہیں بخت نصر کا خواب اور اس کی تعبیر کا علم عطا فرمائے ۔ اللّٰہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کرلی اور انہیں اس خواب کے بارے میں سب کچھ بتا دیا اب انہوں نے جیل افسران کے ذریعے بادشاہ کو پیغام بھیجا کہ وہ اس کا خواب اور اس کی تعبیر بتا سکتے ہیں ۔
بادشاہ بخت نصر کو یہ پیغام ملا تو اس نے حضرت دانیال علیہ السلام کو اپنے دربار میں طلب کیا ۔ حضرت دانیال علیہ السلام دربار میں داخل ہوئے ، انہوں نے شاہی رواج کے مطابق بادشاہ کو سجدہ نہ کیا ۔ بادشاہ نے اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا تو حضرت دانیال علیہ السلام نے فرمایا ، میں ایک اللّٰہ کے سوا کسی کو سجدہ نہیں کرتا اگر میں ایسا کروں گا تو اللّٰہ تعالیٰ مجھ سے ناراض ہو جائیں گے اور جو علم اس نے مجھے بخشا ہے وہ واپس لے لیں گے ۔
حضرت دانیال علیہ السلام نے فرمایا ، اے بادشاہ ! تو نے خواب میں ایک بہت بڑا بت دیکھا جس کے پاؤں زمین پر ہیں اور سر آسمان کو چھوتا ہے ۔ اس بت کا سر سونے کا ہے ، سینہ اور بازو چاندی کے ، پیٹ اور رانیں تانبے کی ،  ٹانگیں لوہے کی اور پاؤں سرخ مٹی کے ہیں ۔ تو اس بت کو حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ اچانک ایک پتھر پہاڑ سے الگ ہوا اور بغیر اس کے کہ کوئی اسے اٹھا کر پھینکتا وہ بت کے پاؤں پر آکر اتنی قوت سے پڑا کہ وہ بت پاش پاش ہو گیا اور اس کے سارے ٹکڑے بھی غائب ہو گئے بت کا سونا ، چاندی ، تانبا ، مٹی اور لوہا سب ریزہ ریزہ ہو کر خشک بھوسے کی طرح بکھر گئے اور تند و تیز ہوائیں اُنہیں اڑا لے گئیں ۔ 

ہوا میں ذرات ، particals in air
Moral Stories for children , حضرت دانیال علیہ السلام 

پھر بت کے ٹکڑے کرنے والا وہ پتھر یکایک بڑھنا اور پھیلنا شروع ہوا یہاں تک کہ ساری دنیا تک پھیل گیا اور تجھے اس پتھر اور آسمان کے سوا کچھ دکھائی نہیں دے رہا ۔

ایک بڑا پتھر ، a huge stone


بخت نصر یہ سن کر پکار اُٹھا ۔
بالکل صحیح کہا ، میں نے یہی خواب دیکھا تھا اب مجھے اس کی تعبیر بتائیے 
حضرت دانیال علیہ السلام نے فرمایا :
وہ بت پہلے ، درمیانے اور آخری زمانے کی قوموں کے درجے اور مرتبے کی طرف اشارہ کررہا ہے ۔ اس بت کا سونے کا حصہ یعنی سر تو موجودہ دور اور تیری قوم ہے جس پر تو حکومت کر رہا ہے ۔ چاندی کا حصہ فارس کی سلطنت ہے جو عراق ، شام اور مصر تک وسیع ہوگی ۔
تانبے کا حصہ سلطنت یونان اور لوہے کا حصہ سلطنت روم کی نشاندہی کررہا ہے جو بعد ازاں دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گی ۔ ایک مشرقی سلطنت جس کا پایہ تخت قسطنطنیہ اور دوسری مغربی سلطنت جس کا پایہ تخت اطالیہ ہو گا
یہ ساری سلطنتیں خدائے واحد کو چھوڑ کر اپنے ہی تراشے ہوئے بتوں کی پرستش کریں گی اس لیے ان کو خواب میں ایک بت کی شکل میں دکھایا گیا ہے
جو پتھر اس بت پر پھینکا گیا وہ دین کامل ہے جس کو آخری زمانے کے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم لے کر آئیں گے ۔ وہ اور ان کی قوم قومیتوں کے بتوں کو توڑ ڈالیں گے اور اللّٰہ تعالیٰ اس دین کو تمام قوموں کے دینوں پر غلبہ عطا فرمائیں گے وہ دین اسی طرح ساری دنیا میں پھیل جائے گا جس طرح وہ خواب والا پتھر بت کو توڑ کر ساری دنیا میں پھیل گیا تھا ۔ اور وہ دین جو آخری نبی لائیں گے قیامت تک قائم رہے گا ۔
یہ تعبیر سن کر بخت نصر بہت پریشان ہوا اور اس نے حضرت دانیال علیہ السلام سے نصیحت چاہی آپ نے فرمایا :
اپنی خطاؤں کو صداقت و بھلائی اور اپنی برائیوں کو مسکینوں پر رحم سے بدل دو ۔
پھر اس نے حضرت دانیال علیہ السلام سے کہا : اے دانیال تیرا خدا حقیقت میں بڑی قوت والا اور سچا خدا ہے ۔ وہ رازوں کو عیاں کرنے والا حقیقی خدا ہے کیونکہ اس کا نبی ہی ایک راز کو کھول سکا ۔
اس نے حضرت دانیال علیہ السلام سے بہت احترام کا برتاؤ کیا ، ان کو قید خانہ سے رہا کردیا ، اور نہ صرف ان کو بہت سے انعام و اکرام سے نوازا بلکہ اپنے دربار میں بہت بڑے مرتبے پر فائز کردیا ۔
 ہمسایہ ملک ایران کے شہر سوس اور اس کے گرد ونواح میں کئی سال سے بارش نہیں ہوئی جس کی وجہ سے وہاں سخت قحط پڑ گیا ۔ 

خشک سالی ، drought
 حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب 

بابل میں مشہور تھا کہ حضرت دانیال علیہ السلام کی دعا سے بارش ہو جاتی ہے اور یہ بات درست بھی تھی ، حضرت دانیال علیہ السلام اللّٰہ تعالیٰ کے نبی تھے اور اللّٰہ تعالیٰ ان کی دعائیں قبول کرتے تھے ۔
سوس کے لوگوں کو بھی یہ بات کسی ذریعے سے معلوم ہو گئی ، اُنہوں نے اپنے بہت سے معزز آدمیوں کی ایک جماعت بابل بھیجی تاکہ وہاں سے حضرت دانیال علیہ السلام کو سوس لے آئیں ۔ لیکن بادشاہ نے اُنہیں حضرت دانیال علیہ السلام کو ساتھ لے جانے کی اجازت نہ دی یہ لوگ واپس جا کر دوبارہ آئے اور بادشاہ سے کہا کہ ہمارے پچاس آدمی ضمانت کے طور پر اپنے پاس رکھ لیں اور حضرت دانیال علیہ السلام کو کچھ عرصہ کے لیے ہمارے ساتھ بھیج دیں ۔
بادشاہ نے یہ بات مان لی اور سوس کے لوگ اپنے پچاس آدمی بابل میں چھوڑ کر حضرت دانیال علیہ السلام کو اپنے ساتھ سوس لے گئے ۔ سوس میں حضرت دانیال علیہ السلام کی دعا سے خوب موسلادھار بارش ہوئی اور قحط ختم ہو گیا 

موسلادھار بارش  ، heavy rain
حضرت دانیال علیہ السلام 

بخت نصر کی قاہرانہ فتوحات نے تمام مغربی ایشیاء کو مسخر کر لیا تھا لیکن اس کے مرنے کے بعد کوئی ایسا شخص نہیں رہا جو اس کی فتوحات کو جاری رکھ سکتا ۔ آخر بابل کے معبد اور مندر کے پجاریوں نے اس کے بیٹے نبوندیس کو تخت نشین کیا لیکن اس نے تمام انتظامی اختیارات اپنے ظالم اور عیاش بیٹے بلشیزر کے حوالے کر دیے ۔ بل شیزر انتہائی نااہل حکمران ثابت ہوا ۔ ہر وقت عیش و نشاط اور رقص و سرود کی محفلوں میں مشغول رہتا ۔ اپنی مملکت کے اندرونی و بیرونی تمام معاملات اپنے خوشامدی وزیروں اور مشیروں کے سپرد کیے اور خود دادعیش دیتا رہا ۔ یہ وزیر اور مشیر حضرت دانیال علیہ السلام سے حسد کرتے تھے آخر انہوں نے حضرت دانیال علیہ السلام کو راستے سے ہٹانے کی تدبیر کی ۔
بل شیزر نے بخت نصر کا ایک قد آدم مجسمہ بنوایا اور اسے شہر کے وسط میں نصب کروا دیا اور تمام رعایا کے نام فرمان جاری کیا کہ اس مجسمے کو سجدہ کریں ۔ بل شیزر نے حضرت دانیال علیہ السلام کو مجبور کیا کہ وہ بھی اس مجسمے کو سجدہ کریں ۔ حضرت دانیال علیہ السلام نے انکار کردیا تو انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا آخر حضرت دانیال علیہ السلام بابل کے مضافات میں واقع یہودی بستیوں میں چلے گئے اور وہاں ان لوگوں کو راہِ راست پر لانے کی کوشش کرنے لگے ۔
ایک دن بلشیزر نے ایک بہت بڑی ضیافت کا اہتمام کیا 

ضیافت ، lunch

جب کھانا پیش کیا گیا تو اس کی ملکہ نے اصرار کیا کہ وہ ان سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانا چاہتی ہے جو یروشلم کو فتح کرنے کے بعد ہیکل سے لائے گئے تھے ۔
بلشیزر نے وہ پیالے لانے کا حکم دیا 

سونے چاندی کے برتن ، gold and silver pots
بلشیزر کی ضیافت 

مہمانوں کی بہت بڑی تعداد مدعو تھی ۔ عیش و نشاط ، مے نوشی اور رقص و سرود کی محفل اپنے عروج پر تھی کہ ایک غیبی ہاتھ نمودار ہوا اور اس نے محل کی اندرونی دیوار پر ایک تحریر لکھ دی ۔

دیوار پر تحریر ، writing on a wall
بلشیزر کے عہد کی دیوار 

اس منظر کو دیکھتے ہی تمام شرکائے محفل میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ۔
بلشیزر نے اسی وقت تمام نجومیوں اور کاہنوں کو دربار میں طلب کیا اور ان سے اس تحریر کا مطلب دریافت کیا ۔ لیکن کوئی بھی اس تحریر کا مطلب بیان نہ کرسکا آخر بلشیزر کی ماں کے کہنے پر حضرت دانیال علیہ السلام کو محل میں طلب کیا گیا ۔ بلشیزر نے حضرت دانیال علیہ السلام سے مخاطب ہو کر اس نوشتہ دیوار کا مطلب دریافت کیا ۔
حضرت دانیال علیہ السلام نے فرمایا
خدا نے تیری مملکت کا حساب لیا اور اسے برباد کرنے کا ارادہ کرلیا ۔
تو بھی ترازو میں تولا گیا اور کم ثابت ہوا ۔
اب تیری حکومت دو حصوں میں تقسیم ہونے والی ہے جسے میڈیا اور فارس کے قبضہ میں دے دیا جائے گا۔
بلشیزر نے حضرت دانیال علیہ السلام کو ان کے سابقہ عہدہ پر بحال کرنے کا حکم صادر کیا ۔ تاہم اسی رات بلشیزر قتل ہو گیا اور ایک عمر رسیدہ شخص داریوس بابل کے تخت پر قابض ہو گیا ۔

داریوس نے حضرت دانیال علیہ السلام کو دوبارہ ان کے سابقہ عہدہ پر بحال کیا اور پھر تھوڑی ہی مدت بعد اس نے اپنی مملکت کے اہم انتظامی اختیارات حضرت دانیال علیہ السلام کے سپرد کر دیے یہ حکم دیگر امراء اور وزراء کو ناگوار گزرا وہ حضرت دانیال علیہ السلام کے خلاف چالیں چلنے لگے ۔ انہوں نے بادشاہ داریوس سے کہا حضرت دانیال کو اہم عہدہ دینے کی آخر کیا وجہ ہو سکتی ہے جبکہ وہ آپ کے مذہب اور خداؤں کا انکار کرتے ہیں ۔ انہیں مجبور کیا جائے کہ وہ بادشاہ کا مذہب اختیار کریں اور یہ حکم نامہ جاری کریں کہ کوئی اس ملک کی حدود میں بادشاہ کے دین کے سوا کوئی اور عقیدہ نہیں رکھ سکتا اور حکم عدولی کی پاداش میں شیروں کی کھچار میں پھینکوا دیا جائے گا ۔
بادشاہ نے یہ فرمان لکھ کر اس پر اپنی مہر ثبت کر دی اور دیگر امرائے دربار نے بھی اس پر اپنی مہر ثبت کی اور اس بات کا اعلان کیا کہ میڈیا اور فارس کے حکمرانوں کے فرمان اٹل ہوتے ہیں
 حضرت دانیال علیہ السلام نے انکار کردیا 
 آخرکار اہل دربار کے اکسانے پر بادشاہ نے حضرت دانیال علیہ السلام کو شیروں کی کھچار میں ڈالنے کا حکم دے دیا


شیروں کی کھچار ، Lion's den
شیروں کی کھچار 

بادشاہ نے یہ حکم تو دے دیا تھا لیکن وہ پریشان تھا اور اسی بے چینی کی وجہ سے وہ رات بھر سو نہ سکا ۔اگلی صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے ہی وہ شیروں کی کھچار پر گیا اور حضرت دانیال علیہ السلام کو پکارا ۔ حضرت دانیال علیہ السلام نے اس کو جواب دیا تو بادشاہ بہت حیران ہوا پھر اس نے حضرت دانیال علیہ السلام کو باہر نکالنے کا حکم دیا ، حضرت دانیال علیہ السلام بالکل محفوظ تھے انہیں ہلکی سی خراش بھی نہیں آئی تھی ۔ بادشاہ مطمئن ہو گیا پھر اس نے اپنے ان وزیروں کو جو حضرت دانیال علیہ السلام کے خلاف منصوبہ بندی میں پیش پیش تھے شیروں کی کھچار میں پھینکوا دیا ۔ شیروں نے فوراً ہی ان سب کو دبوچ لیا اور ان کی ہڈیاں تک چبا گئے ۔
داریوس نے اپنی قوم کے نام ایک فرمان جاری کیا ،

فرمان شاہی  ، King's order
 حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب 

 میری مملکت کے ہر حصے کے لوگوں کے لیے یہ فرمان ہوگا ۔ تم سبھی لوگوں کو دانیال کے خدا کا خوف کرنا اور اس کا احترام کرنا ہوگا ۔ دانیال کا خدا زندہ ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا ۔ اس کی سلطنت لازوال ہے اور اس کی مملکت ابد تک رہے گی ۔ خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں بچاتا ہے ۔ آسمان میں اور زمین میں وہی حیرت انگیز کارنامے اور معجزے دکھاتا ہے ۔ دانیال کے خدا نے دانیال کو شیروں سے بچا لیا ۔
انہی دنوں فارس کی ریاست انشان پر کمبوجیا نامی ایک رئیس حکمران تھا ۔ وہ بہت امن پسند اور آرام طلب حکمران تھا ۔ 

سلطنت فارس
حضرت دانیال علیہ السلام 

جنگ و جدل سے دور رہتا اور اپنے قبائل کے اندرونی جھگڑوں کی صلح کرواتا ۔ تاہم اس کا بیٹا سائرس(ذوالقرنین - دو سینگوں والا) بہت عقلمند اور بہادر جنگجو تھا ۔
 سائرس ابھی کم عمر تھا کہ حریف قبائل نے اسے قتل کروانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی عقلمندی اور جراءت کی وجہ سے بچ نکلا ۔ کچھ عرصہ بعد وہ انشان کا حاکم بن گیا ۔ اس نے اپنے باپ کے خزانے کو عوام کی فلاح و بہبود پر دل کھول کر خرچ کیا ۔ رعایا پر عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کی ۔ اس کی اصلاحات سے فارس کے تمام قبائل اس کے مطیع ہو گئے ۔ میڈیا کے بادشاہ نے اس صورتحال کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے انشان پر حملہ کر دیا لیکن میڈیا کے تمام سرکردہ قبائل سائرس کے ساتھ آملے ۔ سائرس نے آستیاگس کو شکست دے کر مدائن کے تخت پر قبضہ کرلیا اور ایرانی سلطنت کی بنیاد رکھی 

حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب


۔پھر سائرس نے ایک اور مہم کا سامان کیا اور ایک زبردست لشکر کے ہمراہ لیڈیا ( ایشیائے کوچک) پر حملہ آور ہوا 

ایشیائے کوچک ، Asia minor
حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب 

باقاعدہ جنگ کے آغاز سے قبل ہی سردیاں شروع ہو چکی تھیں 


برف باری  ، snow falls
حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب 

دونوں فوجوں نے واپسی کی راہ لی ۔ سائرس کو خیال آیا اگلی گرمیوں تک بادشاہ کروسس مصر و یونان سے مدد طلب کر لے گا ۔ اس خیال کے ساتھ ہی سائرس شاہ کروسس کا تعاقب کرتا ہوا اس کے سر پر پہنچ گیا ۔ کروسس اپنی فوج کو منتشر کر چکا تھا۔ سائرس کی فوج نے بھرپور وار سے بادشاہ کروسس کو شکست دی اور لیڈیا کے علاوہ ایشیائے کوچک کی یونانی ریاستوں کو بھی اپنی قلمرو میں شامل کرلیا ۔ تب وہ مشرق کی جانب متوجہ ہوا اور پانچ سال کے اندر باختر ، افغانستان اور مکران پر قابض ہو گیا
انہی دنوں بابل میں نبوندیس اور داریوس تخت بابل کے لیے برسر پیکار تھے کہ داریوس کے قابلِ اعتماد مشیر گوہریوت نے سائرس سے مدد کی التجا کی ۔ اپنی مہم سے فراغت کے بعد سائرس نے بابل کی مشہور آشوری سلطنت کا رخ کیا ۔ بابل میں داخل ہونے کے لیے نہر کھود کر دریائے فرات کا رخ موڑ دیا گیا اور جہاں سے دریا شہر میں داخل ہوتا تھا وہاں سے سائرس نے اپنی فوج داخل کردی ۔

بابل ، Babylon
Moral Stories for children 

بابلی افواج فصیلوں اور برجوں پر پہرہ دے رہی تھی ، حکمران تخت پر قابض رہنے کے لیے برسرِ پیکار تھے ، عوام سائرس کے ساتھ مل گئے ۔ آخر سائرس کے لشکر نے بغیر کسی مزاحمت کے بابل بھی فتح کر لیا ۔ بابل پر قبضہ کے بعد سائرس ( ذوالقرنین ۔ دو سینگوں والا) نے یہودیوں کو قید سے رہائی دلائی ، وہ تمام طلائی اور نقرئی ظروف جو مذہبی طور پر مقدس سمجھے جاتے تھے ان کے حوالے کیے اور انہیں وسائل فراہم کیے کہ وہ جاکر اپنے شہروں کو دوبارہ آباد کریں ۔ یہودی مدت سے اپنے نجات دہندہ کے منتظر تھے ۔ سائرس ( ذوالقرنین) کے اس حکم سے ان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور آخر بنی اسرائیل ستر سال کی طویل غلامی کے بعد آزاد ہوئے ۔ 


قدیم یروشلم  ، ancient Jeroselum
قدیم یروشلم 


سائرس کو حضرت یسعیاہ کی وہ پیش گوئی بھی دکھائی گئی جو بنی اسرائیل کی آزادی اور اس نجات دہندہ بادشاہ کے بارے میں کی گئی تھی ۔
 سائرس حضرت دانیال علیہ السلام کے مقام و مرتبہ سے آگاہ تھا وہ انہیں نہایت احترام سے اپنے ساتھ فارس لے گیا اور اپنے دربار میں مشیر کے عہدہ پر فائز کیا۔

شاہی محل
فارس کا محل 

سائرس کی سلطنت بحیرہ روم کے مشرقی ساحل سے افغانستان کی مشرقی سرحد تک پھیلی ہوئی تھی ۔ بلا شبہ وہ اپنے عہد کا سب سے طاقتور بادشاہ تھا ۔ لیکن اس کے ساتھ وہ نہایت دانا ، رحمدل اور انصاف پسند حکمران تھا ۔
 پھر اس نے ایک اور مہم کا آغاز کیا یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے ان کے پاس ایک قوم ملی جو مشکل ہی سے کوئی بات سمجھتی تھی ۔ 


پہاڑ ، mountain
 حضرت دانیال علیہ السلام 

ان لوگوں نے کہا ، اے ذوالقرنین یاجوج و ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کردے ۔ ذوالقرنین نے جواب دیا جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے تم بس محنت سے میری مدد کرو میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں ۔ مجھے لوہے کی چادریں لا کر دو ۔۔۔
جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خلا کو اس نے پاٹ دیا تو لوگوں سے کہا اب آگ دہکاءو ۔ حتیٰ کہ جب آہنی دیوار بالکل آگ کی طرح سرخ ہو گئی تو اس نے کہا لاؤ اب میں اس پر پگھلا ہوا سیسہ انڈیلوں گا ۔ یہ بند ایسا تھا کہ یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آسکتے تھے اور اس میں نقب لگانا ان کے لیے اور بھی مشکل تھا ۔ ذوالقرنین نے کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے ۔ مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئے گا تو وہ اس کو پیوند خاک کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے ۔
کچھ ہی عرصے کے بعد افغانستان کے

پہاڑ
Quranic Stories , حضرت دانیال علیہ السلام 

 شمال میں باغی سیتھیا قوم سے لڑتا ہوا آخرکار سائرس وفات پا گیا ۔
سائرس کی وفات کےچند ہی دنوں بعد حضرت دانیال علیہ السلام سوس میں وفات پاگئے ۔ اہل سوس نے ان کے جسدِ خاکی کو مسالے لگا کر بڑی عزت و احترام کے ساتھ شاہی محل کے ایک کمرے میں رکھ دیا ۔
کئی سو سال کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے زمانے میں جب مسلمانوں نے تستر فتح کیا تو انہوں نے شاہی محل کے ایک کمرے میں حضرت دانیال علیہ السلام کی لاش دیکھی جو زربفت میں لپٹی ہوئی تھی ان کی رگیں بالکل ٹھیک تھیں اور ان میں خون جاری تھا ۔ اس کے پاس ایک انگوٹھی ، مصحف اور بہت سا زر و مال پڑا ہوا تھا 

حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب  ، زر و مال
حضرت دانیال علیہ السلام 

اور اس مضمون کی ایک تحریر بھی پڑی تھی کہ جس کسی کو پیسوں کی ضرورت ہو وہ یہاں سے مقرر مدت کے لیے قرض لے سکتا ہے ، اگر اس مدت کے ختم ہونے پر وہ قرض لی ہوئی رقم اسی جگہ واپس نہیں رکھے گا تو کوڑھی ہو جائے گا ۔
امیر لشکر نے قلعہ کے چوبداروں سے اس لاش کے بارے میں دریافت کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ فارس کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ خشک سالی یا جنگ کی صورت میں حضرت دانیال علیہ السلام کی لاش کو آسمان کے نیچے رکھ کر دعا کریں تو بارش ہوتی ہے اور جنگ میں فتح ملتی ہے ۔  
سوس فتح کرنے والی مسلمان فوج کے سپہ سالار حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ تھے ۔ انہوں نے امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھ کر ان سے دریافت کیا حضرت دانیال علیہ السلام کی لاش ، مصحف اور ان پیسوں کا کیا کیا جائے؟
حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے جواب میں لکھا ، مٹی ، آگ اور درندے انبیاء علیہم السلام کے جسم کو نقصان نہیں پہنچاتے ۔ لاش کو غسل دو ، کفناءو اور خوشبو لگا کر ان کے جنازے کی نماز پڑھو پھر تم اور تمہارے چند ساتھی ایک ایسی جگہ تلاش کرو جس کا تمہارے سوا کسی کو علم نہ ہو اور وہاں رات کے وقت ان کے جسم کو دفن کردو جس طرح اور انبیاء علیہم السلام مدفون ہیں روپیہ کو بیت المال میں جمع کرادو ، مصحف میرے پاس بھجوا دو 
حضرت دانیال علیہ السلام کا مصحف



اور وہ انگوٹھی حضرت ابو موسیٰ اشعری کو دے دی ۔

انگوٹھی ، ring
انگوٹھی 


حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے اسی حکم کے مطابق عمل کیا اس طرح اہل فارس پر حضرت دانیال علیہ السلام کی قبر کا معاملہ مشتبہ ہو گیا ۔
ایک دفعہ خالد بن دینار تمیمی نے ابو العالیہ سے پوچھا اس مصحف کو کس نے پڑھا اور  اس میں کیا تحریر تھا ؟ انہوں نے کہا ، حضرت کعب بن زید نے اس کو عبرانی سے عربی میں منتقل کیا ، اس میں تمہارے اس زمانے کے تمام معاملات ، حالات اور آئندہ پیش آنے والے حالات و واقعات تھے ۔


زمانہ ، era
حضرت دانیال علیہ السلام  اور بخت نصر کا خواب 


حضرت انس بن مالک (جو اس مہم میں حضرت ابو موسیٰ اشعری کے ساتھ تھے)  نے فرمایا ، ایک دفعہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو حضرت دانیال علیہ السلام کی قبر بنائے گا اس کے لیے جنت کی خوشخبری ہے ۔

حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب
 حضرت دانیال علیہ السلام اور بخت نصر کا خواب 


حضرت دانیال Danyal علیہ السلام اور بخت نصر Nebuchadnezzar) کا خواب
یروشلم  Jerusalem کی تباہی 
حضرت دانیال علیہ السلام ، بلشیضر Belshazzar) کا عہد اور نوشتہ دیوار 
سائرس اعظم اور حضرت دانیال علیہ السلام
ذوالقرنین اور یاجوج ماجوج 
حضرت دانیال علیہ السلام کی عجیب و خفیہ تدفین

Moral Stories
Moral Stories for children
Quranic Stories 
















  



Post a Comment

0 Comments