Header Ads Widget

Responsive Advertisement

حضرت الیاس علیہ السلام


حضرت الیاس علیہ السلام

اور الیاس بھی یقیناً رسولوں میں سے تھا ۔ یاد کرو جب اس نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ ، “ تم لوگ ڈرتے نہیں ہو ؟

کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور احسن الخالقین کو چھوڑ دیتے ہو ، اس اللّٰہ کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے پچھلے آباؤ اجداد کا رب ہے

مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا ، سو اب یقیناً وہ سزا کے لیے پیش کیے جانے والے ہیں ۔ سوائے ان بندگانِ خدا کے جن کو خالص کر لیا گیا ہے ۔ اور الیاس علیہ السلام کا ذکر خیر ہم نے بعد کی نسلوں میں باقی رکھا ۔ سلام ہے الیاس پر ۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ۔

(سورہ - الصافات)

حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کے بعد ان کا بیٹا رجعام ایک انتہائی نالائق اور عیش پرست حکمران ثابت ہوا ۔ ہر وقت خوشامدی مصاحبین میں گھرا رہتا ۔ وہ اپنے والد کی عظیم الشان سلطنت کو نہ سنبھال سکا اور آخر بنی اسرائیل کی سلطنت کے دو ٹکڑے ہو گئے ۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، بیت المقدس

ایک حصہ جو بیت المقدس اور جنوبی فلسطین پر مشتمل تھا آل داؤد کے قبضہ میں رہا لیکن دوسرا حصہ جو شمالی فلسطین پر مشتمل تھا اس میں ایک مستقل ریاست اسرائیل کے نام سے قائم ہو گئی جس کا صدرمقام سامریہ کہلایا ۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، شمالی فلسطین

اگرچہ ان دونوں علاقوں کے حالات بدترین تھے لیکن اسرائیل کی ریاست میں بگاڑ سب سے پہلے اور بہت تیزی سے شروع ہوا ۔ اس میں شرک ، بت پرستی اور فسق و فجور روز بروز بڑھتا ہی چلا گیا ۔

حتٰی کہ جب اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے صیداکے بادشاہ کی بیٹی سے شادی کی تو یہ بگاڑ اپنی انتہا کو پہنچ گیا ۔

اس مشرک شہزادی کے اثر سے اخی اب خود بھی مشرک ہو گیا ۔

اس نے سامریہ میں بعل کا مندر اور مذبح تعمیر کیا ۔ خدائے واحد کی عبادت کی بجائے بعل کی پرستش کو رائج کیا ۔ اس کے بعد اسرائیل کے شہروں میں علانیہ بعل کے نام پر قربانیاں کی جانے لگیں ۔

شرک ، اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی اور جہالت اس معاشرے میں اپنی انتہا کو پہنچ چکی تھی کہ حضرت الیاس علیہ السلام اچانک منظر عام پر نمودار ہوئے ، (وہ جلعاد کے علاقے سے آئے ) انہوں نے لوگوں کو اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت کرنے اور بعل کی پرستش سے توبہ کرنے کی تلقین کی ۔ انہیں برائیوں کے ارتکاب سے منع کیا اور اچھائیوں کی ترغیب دی ۔ لیکن ان باتوں پر عمل کرنے اور اپنی اصلاح کرنے کے بجائے وہ لوگ حضرت الیاس علیہ السلام کے مخالف ہوگئے ۔

ایک طویل عرصہ تک حضرت الیاس علیہ السلام لوگوں کو ہدایت کی طرف بلاتے رہے لیکن وہ قوم راہِ راست پر آنے کی بجائے ان کی دشمن بن گئی ۔

 آخر انہوں نے بادشاہ اخی اب کو نوٹس دے دیا کہ “ تمہارے گناہوں کی پاداش میں اب اسرائیل کے ملک پر بارش کا ایک قطرہ بھی نہیں برسے گا حتیٰ کہ اوس تک نہیں پڑے گی ۔

اللہ تعالیٰ کے نبی الیاس علیہ السلام کا یہ قول حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوا اور ساڑھے تین سال تک بارش بالکل نہیں ہوئی ۔ خشک سالی نے سارے ملک میں قیامت برپا کردی ۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، خشک سالی


آخرکار اخی اب کو ہوش آیا ۔ اس نے حضرت الیاس علیہ السلام کو تلاش کر کے ان سے بارش کے لیے دعا کرنے کی درخواست کی ۔

حضرت الیاس علیہ السلام نے بارش کے لیے دعا کرنے سے پہلے یہ ضروری سمجھا کہ اسرائیل کے باشندوں کو اللّٰہ رب العالمین اور بعل کا فرق اچھی طرح بتا دیں

اس غرض کے لیے انہوں نے حکم دیا کہ ایک مجمع عام میں بعل کے پوجاری بھی آکر اپنے معبود کے نام پر قربانی کریں اور میں بھی اللّٰہ رب العالمین کے نام پر قربانی کروں گا ۔ دونوں میں سے جس کی قربانی بھی انسان کے ہاتھوں سے آگ لگائے بغیر غیبی آگ سے بھسم ہو جائے اس کے معبود کی سچائی ثابت ہو جائے گی ۔ اخی اب نے یہ بات قبول کر لی ۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، غیبی آگ

چنانچہ کوہ کرمل پر بعل کے ساڑھے آٹھ سو پوجاری جمع ہوئے اور اسرائیلیوں کے مجمع عام میں ان کا اور حضرت الیاس علیہ السلام کا مقابلہ ہوا۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، کوہ کرمل

اس مقابلے میں بعل پرستوں نے شکست کھائی ، حضرت الیاس علیہ السلام کی قربانی کو غیبی آگ نے آکر جلا دیا اور حضرت الیاس علیہ السلام نے سب کے سامنے یہ ثابت کردیا کہ بعل ایک جھوٹا خدا ہے ۔ حقیقی خدا صرف ایک اللّٰہ ہے جس کے نبی کی حیثیت سے وہ مامور ہو کر آئے ہیں ۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، آگ


اس کے بعد حضرت الیاس علیہ السلام کے ایماء پر بادشاہ اخی اب نے تمام پوجاریوں کو قتل کروا دیا ۔

حضرت الیاس علیہ السلام نے بارش کے لیے دعا کی ، اس قدر موسلادھار بارش ہوئی کہ پورا ملک اسرائیل سیراب ہو گیا ۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، موسلادھار بارش
حضرت الیاس علیہ السلام                                                                  

حضرت الیاس علیہ السلام

لیکن یہ معجزات دیکھ کر بھی اخی اب راہ راست پر نہ آیا ۔ اس کی بیوی ایزیبل جو بت پرست اور ایک مشرک عورت تھی حضرت الیاس علیہ السلام کی بدترین دشمن ہوگئی اور اس نے قسم کھا لی کہ جس طرح بعل کے پوجاری قتل کیے گئے ہیں اسی طرح حضرت الیاس علیہ السلام بھی قتل کیے جائیں گے ۔ پوری قوم جو پہلےہی حضرت الیاس علیہ السلام کی مخالف تھی ملکہ کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوئی ۔

ان حالات میں حضرت الیاس علیہ السلام کو ملک چھوڑنا پڑا ، وہ جزیرہ نمائے سینا چلے گئے اور کوہ سیناء کے دامن میں پناہ لی ۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، کوہ سیناء
حضرت الیاس علیہ السلام 

اسی زمانے میں جبکہ حضرت الیاس علیہ السلام جزیرہ نمائے سینا میں مقیم تھے اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کو چند ضروری کاموں کے لیے شام و فلسطین کی طرف جانے کا حکم دیا اور ان میں سے ایک ضروری کام یہ تھا کہ الیسع کو اپنی جانشینی کے لیے تیار کریں ۔

الیسع دریائے اردن کے کنارے واقع ایک بستی ابیل محولہ میں رہتے تھے ۔ جب حضرت الیاس علیہ السلام اللّٰہ تعالٰی کے حکم پر وہاں پہنچے تو دیکھا کہ وہ بارہ جوڑی بیل کے ساتھ زمین جوت رہے ہیں ۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، زمین جوتنا

حضرت الیاس علیہ السلام نے الیسع کا ھاتھ تھاما اور وہ کھیتی باڑی چھوڑ کر ان کے ہمراہ چلے گئے ۔ اور تقریباً دس بارہ سال حضرت الیاس علیہ السلام کے زیر تربیت رہے ۔

اسی دوران جبکہ حضرت الیاس علیہ السلام جزیرہ نمائے سینا میں مقیم تھے یہودی ریاست کے فرمانروا یہورام نے اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے شادی کرلی ۔ اس طرح وہ تمام خرابیاں جو اسرائیل میں پھیلی ہوئی تھی اس مشرک شہزادی کے اثر سے یہودیہ کی ریاست میں بھی پھیلنے لگیں ۔ یہورام نے اپنے بھائیوں کو بغیر کسی قصور کے قتل کروا دیا اور ملک میں شرک اور بت پرستی کی کھلی چھٹی دے دی ۔

حضرت الیاس علیہ السلام نے یہاں بھی اپنا فریضہ نبوت ادا کیا انہوں نے یہورام کے نام ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا ، اے یہورام ! تو نے اپنے باپ یہوسفط کی راہ سے انحراف کیا اور یہوواہ کے بادشاہ آسا کی بھی پیروی نہ کی بلکہ اسرائیل کے بادشاہوں کے نقشِ قدم پر چلا ۔ 

یہوواہ اور یروشلم کے باشندوں کو گمراہ کیا جیسا اخی اب کے خاندان نے کیا تھا اور اپنے بھائیوں کو قتل کیا جو تیری نسبت اچھے تھے ۔

سو دیکھ لے کہ خدا تیرے لوگوں کو اور تیری بیویوں کو اور تیرے سارے مال کو بڑی آفتوں سے ہلاک کرے گا اور تو  آنتوں کے مرض سے سخت بیمار ہو جائے گا یہاں تک کہ  تیری آنتوں کا مرض ہی تیری موت کا سبب بنے گا 

حضرت الیاس علیہ السلام کا خط
حضرت الیاس علیہ السلام 

اس خط میں حضرت الیاس علیہ السلام نے جو کچھ فرمایا تھا وہ حرف بہ حرف پورا ہوا ۔ پہلے یہورام کی ریاست بیرونی حملہ آوروں کی تاخت سے تباہ ہوئی ، اس کے گھر کی تمام عورتوں کو دشمن پکڑ کر لے گئے اور وہ خود آنتوں کے مرض سے ہلاک ہوا 

حضرت الیاس علیہ السلام ، شمالی فلسطین کے پہاڑ

کچھ عرصہ بعد حضرت الیاس علیہ السلام پھر اسرائیل تشریف لے گئے اور انہوں نے اخی اب اور اس کے بعد اس کے بیٹے اخزیاہ کو راہِ راست پر لانے کی بہت کوشش کی مگر برائی سامریہ کے شاہی خاندان میں اس قدر زیادہ سرایت کر چکی تھی کہ انہوں نے نہ صرف یہ کہ ہدایت کو ٹھکرا دیا بلکہ حضرت الیاس علیہ السلام کے بدترین دشمن بن گئے 

آخرکار حضرت الیاس علیہ السلام کی بددعا سے اخی اب کا سارا خاندان ختم ہو گیا اور اس کے بعد اللّٰہ تعالٰی نے اپنے نبی حضرت الیاس علیہ السلام کو اس دنیا سے اٹھا لیا ۔ 

حضرت الیاس علیہ السلام اس دنیا سے اٹھا لیے گئے
حضرت الیاس علیہ السلام 

حضرت الیاس علیہ السلام کے دنیا سے اٹھائے جانے کے بعد حضرت الیسع ان کےجانشین ہوئے ۔ 

انہوں نے بھی اسرائیل کے باشندوں کو راہِ راست پر لانے کی بہت کوشش کی ۔ لیکن یہ ریاست شرک و بت پرستی اور فسق و فجور میں بری طرح غرق ہو چکی تھی ۔ آخرکار انہوں نے یاہو بن سفط بن نمسی کو اس شاہی خاندان کے خلاف میدان میں نکالا جن کے برے اعمال کی وجہ سے اسرائیل کے لوگوں میں برائیاں پھیلیں ۔ اس نے نہ صرف بعل پرستی کا خاتمہ کیا بلکہ اس بدکردار خاندان کے ایک ایک فرد کو قتل کر دیا 

لیکن اس اصلاحی انقلاب سے بھی وہ برائیاں پوری طرح نہ مٹ سکیں جو اسرائیل کی رگ رگ میں پھیل چُکی تھیں۔

حضرت الیسع کی وفات کے بعد اس قوم کی برائیوں نے طوفان کی شکل اختیار کر لی ۔ 

 ان کے بعد دو نبیوں حضرت عاموس علیہ السلام اور حضرت ہوسیع علیہ السلام نے بھی اسرائیل کے باشندوں کو برائیوں سے روکنے اور بھلائی کی طرف لانے کی بہت کوشش کی ، انہیں ایک اللّٰہ کی اطاعت اور فرمانبرداری کی تلقین کی مگر ان کی تمام کوششیں رائگاں گئیں ۔ وہ قوم ذلت کے جس گڑھے میں گر چکی تھی اس سے نہ نکل سکی ۔

آخر ان نبیوں کی وفات کے بعد اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت سے721 سال پہلے آشوریا کے بادشاہ سارگون نے (سامریہ ) اسرائیل  پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا ۔ اس حملے میں ہزاروں لوگ مارے گئے اور تیس ہزار کو ملک بدر کر دیا گیا ۔

حضرت الیاس علیہ السلام ، کھنڈرات

سارگون کا حملہ درحقیقت اللّٰہ تعالیٰ کا عذاب تھا جو اس قوم پر اللّٰہ تعالیٰ کی مسلسل نافرمانی اور برائیوں کے ارتکاب کی وجہ سے نازل ہو

حضرت الیاس علیہ السلام ، تباہی
حضرت الیاس علیہ السلام 


Moral Stories 

Quranic Stories 

Moral Stories for children


Post a Comment

2 Comments