نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دنیا میں تشریف
آوری سے بہت مدت پہلے کا یہ واقعہ ہے کہ کسی ملک میں ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا ۔ اس کے پاس ایک ساحر تھا
جب وہ جادوگر بوڑھا ہوگیا تو اس نے بادشاہ سے کہا کہ میں ضعیف العمری کی وجہ سے اپنے فرائض کی ادائیگی سے قاصر ہوں۔ آپ کوئی ایسا لڑکا بھیج دیجیئے جو مجھ سے یہ سحر سیکھ لے ۔ بادشاہ نے ایک لڑکے کو مقرر کر دیا ۔ اب یہ لڑکا روزانہ جادوگر کے پاس جانے اور اس سے جادو سیکھنے لگا۔
اسی راستے پر ایک درویش رہتا تھا جو ہر وقت اللہ کی عبادت مصروف ہوتا ۔ وہ درویش پیروان مسیح علیہ السلام میں سے تھا ۔ لڑکا ساحر کے پاس آتے جاتے اس درویش سے ملنے لگا ، آخر درویش کی باتوں سے متاثر ہو کر ایمان لے آیا اور اس کی تربیت سے صاحب کرامت ہو گیا ۔
 |
اصحاب الاخدود ، Quranic Stories |
اب وہ لڑکا اندھوں کو بینا اور کوڑھیوں کو تندرست کرنے لگا ۔
ایک دن جادوگر کے پاس جاتے ہوئے لڑکے نے راستے میں ایک بہت بڑے درندے کو دیکھا جس نے لوگوں کا راستہ روک رکھا تھا ۔ لوگ اس خوفناک درندے کے ڈر سے سہمے ہوئے تھے اور کسی میں اتنی ہمت نہ تھی کہ وہ اس کو راستے سے ہٹاتا لڑکے نے ایک پتھر ہاتھ میں لے کر دعا کی کہ اے اللہ ! اگر اس درویش کا کام تیرے نزدیک جادوگر کے کام سے اچھا ہے تو اس چوپائے کو مار دے تاکہ لوگوں کے لئے راستہ کھل جائے ۔ پھر اس نے وہ پتھر اس درندے کو مارا اور وہ اسی وقت گر کر مر گیا ۔ راستہ کھل گیا اور لوگ آنے جانے لگے ۔
لڑکے نے اس واقعے کا ذکر درویش سے کیا تو درویش نے کہا ! بیٹا تم ایک بڑے رتبے پر پہنچ گئے ہو ، اگر کبھی تم پر کوئی آزمائش آئے تو ہمت سے کام لینا مگر ایمان نہ چھوڑنا ۔
انہی دنوں بادشاہ کے ایک وزیر کی بینائی جاتی رہی ۔ اس نے لوگوں سے سنا کہ یہ لڑکا اندھوں کو بینا اور کوڑھیوں اور دوسرے بیماروں کو تندرست کر دیتا ہے ۔
وزیر بہت سے تحائف لے کر اس لڑکے کے پاس گیا اور اس سے کہا یہ تمام تحائف تمہارے لئے ہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے تندرست کر دو ۔ لڑکے نے کہا میں کسی کو تندرست نہیں کرتا بلکہ اللّٰہ تعالیٰ اپنے فضل سے تندرستی عطا کرتا ہے ۔
لڑکے نے دعا کی اور وزیر کی بینائی واپس لوٹ آئ ۔ شفا پانے کے بعد وزیر اللّٰہ تعالیٰ پر ایمان لے آیا ۔ اب وہ پہلے کی طرح اپنے فرائض کی ادائیگی کے لیے بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا تو بادشاہ نے اس سے پوچھا ، تمہاری نظر کیسے ٹھیک ہوگئ ؟ اس نے کہا ، میرے رب نے ٹھیک کی ہے ۔ بادشاہ نے کہا میرے سوا تمہارا کوئی دوسرا رب بھی ہے ؟ اس نے کہا ہاں میرا اور تمہارا رب اللہ تعالی ہے ۔ بادشاہ کو یہ سن کر بہت غصہ آیا ۔ اس نے وزیر کو طرح طرح کی تکلیفیں پہنچائیں اور اس سے پوچھا یہ نیا دین تم نے کہاں سے سیکھا ہے ۔ وزیر نے مجبورا لڑکے کا نام بتا دیا ۔
بادشاہ نے اسی وقت لڑکے کو دربار میں طلب کیا اور اس سے کہا :"تم جادو میں اتنے ماہر ہو گئے ہو کہ اندھوں اور کوڑھیوں کو تندرست کر دیتے ہو ۔"
لڑکے نے کہا :میں کسی کو تندرست نہیں کرتا بلکہ اللہ تعالی سب کو شفا عطا فرماتے ہیں ۔
بادشاہ نے غصے میں آ کر لڑکے پر بہت ظلم ڈھائے اور اس سے پوچھا سچ بتاؤ یہ طریقہ تمہیں کس نے سکھایا ہے ؟ لڑکے نے مجبورا درویش کا نام بتا دیا ۔بادشاہ نے درویش کو دربار میں بلایا اور اس کو حکم دیا کہ اپنا دین چھوڑ دے ۔
درویش نے بادشاہ کا حکم ماننے سے انکار کر دیا ۔
بادشاہ نے اس درویش کا سر قلم کروا دیا ۔ پھر بادشاہ نے وزیر کو طلب کیا اور اسے بھی یہی حکم دیا ۔ وزیر نے بھی حکم کی تعمیل سے انکار کر دیا ۔ بادشاہ نے اس کو بھی قتل کرادیا ۔
اب بادشاہ نے اس لڑکے سے بھی یہی بات کہی مگر اس نے بھی اپنا دین چھوڑنے سے انکار کردیا۔
 |
اصحاب الاخدود ، پہاڑ کی چوٹی |
بادشاہ نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ اس لڑکے کو فلاں پہاڑ کی بلند چوٹی پر لے جاؤ اور اس کو کہو کہ اپنا دین چھوڑ دے ۔ اگر یہ انکار کرے تو اسے پہاڑ کی چوٹی سے گرا کر مار دو ۔ سپاہی لڑکے کو پکڑ کر پہاڑ کی چوٹی پر لے گئے اور اسے اپنے دین سے پھر جانے کے لیے کہا ۔
لڑکے نے اس وقت دعا کی کہ اے اللہ ! مجھے ان کے شر سے بچا ۔ اس کے دعا مانگتے ہی پہاڑ اتنی شدت سے ہلا کہ تمام سپاہی گر کر ہلاک ہوگئے ۔ مگر وہ لڑکا صحیح سلامت رہا ۔ اب وہ بادشاہ کے پاس پہنچا اور اس سے کہا کہ میرے رب نے مجھے تمہارے سپاہیوں کے ظلم سے بچا لیا
بادشاہ نے دوسرے سپاہیوں کو حکم دیا کہ اس کو ایک کشتی میں سوار کر کے سمندر میں لے جاؤ اور اس سے کہو کہ اپنا دین چھوڑ دے ۔
 |
گہرے سمندر میں کشتی |
اگر یہ نہ مانے تو اس کو سمندر میں پھینک دینا ۔ سپاہی اسے کشتی میں سوار کرکے گہرے سمندر میں لے گئے اور اس سے کہا کہ اپنا دین چھوڑ دو ۔ لڑکے نے دعا کی کہ , اے میرے رب : مجھے ان کے ظلم سے بچا ۔ اسی وقت کشتی الٹ گئی سپاہی ڈوب گئے اور وہ لڑکا صحیح سلامت رہا ۔
وہ تیرتا ہوا باہر نکلا پھر بادشاہ کے پاس پہنچ کر اس کو بتایا کہ اللہ نے مجھے تمہارے سپاہیوں کے شر سے بچا لیا ۔
بادشاہ کا کوئی ہتھیار اور حربہ اس پر کارگر نہ ہو رہا تھا ۔
لڑکے نے بادشاہ سے کہا کہ تم مجھے قتل نہیں کر سکتے جب تک کہ میرے کہنے پر عمل نہ کرو ۔
بادشاہ نے پوچھا تم کیا کہتے ہو ؟ لڑکے نے کہا اگر تم مجھے قتل کرنا ہی چاہتے ہو تو مجمع عام میں، "اس لڑکے کے رب کے نام پر " کہہ کر مجھے تیر مارو میں مر جاؤں گا ۔ بادشاہ نے ایسا ہی کیا اور وہ لڑکا مر گیا ۔
اس پر سب لوگ پکار اٹھے کہ ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لے آئے ۔ یہ دیکھ کر بادشاہ کے مصاحبوں نے اس سے کہا یہ تو وہی کچھ ہو گیا جس سے آپ بچنا چاہتے تھے ۔ لوگوں نے اپنا دین چھوڑ کر اس لڑکے کا دین قبول کر لیا ہے ۔
بادشاہ بہت غضبناک ہوا ، اس نے سڑکوں کے کنارے گہرے گڑھے کھودنے اور اس میں آگ جلانے کا حکم دیا ۔ پھر اس نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ لوگوں سے کہو کہ وہ نیا دین چھوڑ دیں ۔ اگر کوئی شخص انکار کرے تو اسے اس آگ میں پھینک دو
 |
گڑھوں میں آگ |
اس طرح ہزاروں لوگ آگ میں پھینک دیے گئے ۔
ایک عورت جس کی گود میں ایک ننھا بچہ تھا وہ آگ میں کودنے سے ہچکچا رہی تھی ۔ اس وقت اس بچے کو اللہ تعالی نے گویائی کی طاقت عطا کی ،اس نے اپنی ماں سے کہا ، اے ماں صبر کر اور اس آگ میں کودنے سے مت ڈر تو سچائی پر ہے ۔
گڑھوں میں آگ جلا کر ایمان لانے والوں کو ان میں پھینکنے کا یہ واقعہ قرآن مجید کی ایک سورۃ البروج میں آیا ہے
Quranic Stories
Moral Stories
Moral Stories for children
0 Comments