سلطان غیاث الدین بلبن
آندھی میں چراغ , Moral Stories |
اور اس کو قلعہ پر قبضہ نہ کرنے دیا ۔شاہی فوج قلعہ کے گرد گھیرا ڈال کر بیٹھ گئی ۔ اسی طرح دو تین مہینے گزر گئے اور سلطان بلبن محاصرہ اتنا طویل عرصہ جاری رہنے کی وجہ سے اکتا گیا ۔اسی زمانے میں ایک رات آندھی اور بارش کا سخت طوفان آیا اس سے شاہی فوج کے بہت سے خیمے گر پڑے اور جگہ جگہ پانی کھڑا ہوگیا ۔
ہوا کے جھکڑ اور موسلا دھار بارش کی وجہ سے تمام خیموں میں آگ بجھ گئی ساتھ ہی اتنی سخت سردی ہو گئی کہ رگوں میں خون جمنے لگا اس حالت میں بادشاہ کا سقہ بادشاہ کے لئے وضو کا پانی گرم کرنے کی خاطر آگ کی تلاش میں نکلا ۔
دور ایک جگہ روشنی نظر آئی وہاں پہنچا تو دیکھا کہ ایک خیمہ کھڑا ہے اور اس میں چراغ جل رہا ہے جس کی روشنی میں ایک درویش صورت سپاہی قرآن مجید کی تلاوت کر رہا ھے ۔
آندھی میں چراغ |
سقہ بہت حیران ہوا کہ اتنی تیز ہوا سے بھی چراغ نہیں بجھا اس کو آگ مانگنے کا خیال ہی نہ رہا ۔
درویش نے خود ہی سر اٹھا کر پوچھا کیوں بھائی آگ کی ضرورت ہے ؟ سقہ نے کہا :" جی ہاں ".
درویش نے کہا : "جتنی چاہتے ہو بے دھڑک لے جاؤ ۔"
سقہ نے خیمے کے اندر داخل ہو کر ایک لکڑی سلگائی اور شاہی خیمے میں آ کر حمام گرم کیا ۔ لیکن اس واقعے سے اس کے دل میں بڑی بے قراری پیدا ہوگئی ۔ رات کے پچھلے پہر فجر کی نماز سے کچھ پہلے مشک لے کر پھر اس درویش کے خیمے پر گیا ۔ دیکھا تو درویش خیمے میں موجود نہیں تھے ادھر ادھر دیکھا تو کچھ دور ایک تالاب نظر آیا وہاں وہ درویش وضو کر رہے تھے ۔ سقہ ایک طرف چپکے سے کھڑا ہو گیا ۔ درویش نے وضو کے بعد فجر کی نماز پڑھی اور خیمے میں آگئے ۔
سقہ اب تالاب پر پہنچا تو دیکھا کہ جس جگہ سے درویش نے وضو کیا تھا وہاں کا پانی گرم تھا لیکن سخت سردی کی وجہ سے ارد گرد کا پانی جم گیا تھا ۔ سقہ نے اسی جگہ سے اپنی مشک میں پانی بھرا اس کو لے کر شاہی خیمے میں گیا اور اپنی عقل سے معلوم کر لیا کہ یہ سب کچھ اسی درویش کی برکت کی وجہ سے ہوا ہے لیکن اس راز کو اپنے دل ہی میں رکھا ۔ دوسرے دن فجر کی نماز سے کچھ پہلے پھر اسی تالاب پر پہنچا اور دیکھا کہ پانی برف بنا ہوا ہے وہ ایک درخت کے پیچھے چھپ کر بیٹھ گیا اتنے میں وہ درویش تالاب پر آئے اور اس کے کنارے ایک جگہ بیٹھ گئے ان کے سامنے پانی نے اسی وقت جوش مارا ، انہوں نے وضو کیا اور تشریف لے گئے ۔
سقہ نے وہاں سے گرم پانی کی مشک بھری اور سیدھا سلطان کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ سلطان کی خدمت میں اس وقت بہت سے وزیر اور امیر حاضر تھے ۔ سقہ نے ہاتھ باندھ کر کہا کہ میں کوئی بات تنہائی میں عرض کرنا چاہتا ہوں۔
سلطان اٹھ کر ایک الگ خیمے میں چلا گیا اور سقہ سے کہا ،"ہاں کہو کیا کہنا چاہتے ہو" سقہ نے جو کچھ دیکھا تھا سلطان کو بتا دیا سلطان بہت حیران ہوا اور اسے کہا کہ کل ہم بھی تمہارے ساتھ چلیں گے ۔ تم رات کے پچھلے پہر ہمارے خیمے کے باہر انتظار کرنا۔
پچھلے پہر سلطان تلوار اور خنجر کپڑوں میں چھپا کر اپنے خیمے سے باہر نکلا اور سقہ کے ہمراہ تالاب کے قریب ایک جگہ چھپ کر بیٹھ گیا ۔
وہ درویش پہلے کی طرح آئے ۔ پانی نے جوش مارا ۔ انہوں نے وضو کیا اور نماز پڑھ کر واپس چلے گئے ۔
سلطان نے پانی کو ہاتھ لگایا تو وہ گرم تھا ۔ سلطان سمجھ گیا کہ وہ درویش سپاہی کے بھیس میں اللہ کے کوئی پیارے بندے ہیں ۔ اسی وقت سقہ کو ساتھ لے کر درویش کے خیمے پر پہنچا وہ قرآن مجید کی تلاوت کر رہے تھے ۔ سلطان بڑے ادب سے سر جھکا کر ان کے سامنے کھڑا ہو گیا ۔ سلطان بلبن جس کے رعب اور دبدبے سے بڑے بڑے بہادر کانپتے تھے ایک درویش کے سامنے اس طرح کھڑا تھا کہ اس کے منہ سے بات نہ نکلتی تھی ۔ درویش تلاوت سے فارغ ہوئے تو ان کی نظر سلطان پر پڑی ۔ تعظیم کے لیے اٹھے اور سلام کیا ۔
سلطان نے بڑے ادب سے کہا کہ یہ میری خوش قسمتی ہے آپ جیسے بزرگ میرے لشکر میں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود افسوس ہے کہ یہ قلعہ ابھی تک فتح نہیں ہو سکا دعا کیجئے کہ اللہ تعالی مسلمانوں کو فتح دے ۔ درویش نے اسی وقت بڑی عاجزی سے دعا کی اور سلطان سے فرمایا کہ اسی وقت حملہ کر دو اللہ تعالی تمہیں فتح دے گا۔
آندھی میں چراغ ، Moral Stories |
سلطان خوش خوش رخصت ہوا اور لشکر میں پہنچ کر اسی وقت قلعہ پر ہلہ بول دیا
آندھی میں چراغ ، Moral Stories |
آندھی میں چراغ |
سلطان نے اس کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کیا اور اگلے دن درویش کی خدمت میں حاضر ہونے کاارادہ کیا
آندھی میں چراغ |
درویش کو سلطان کے ارادے کی خبر ہوئی تو انہوں نے اپنا تمام سامان غریبوں اور فقیروں میں تقسیم کردیا اور خود ایک کمبل لے کر لشکر سے نکل گئے ۔ سلطان درویش کے خیمے پر گیا تو اس کو خالی پایا۔
یہ درویش خواجہ شمس الدین ترک تھے جو تیرہویں صدی عیسوی میں بہت مشہور بزرگ گزرے ہیں ۔ وہ اللہ کے بہت ہی نیک بندے تھے ۔ وہ اپنا زیادہ وقت اللہ کی عبادت اور اس کے بندوں کی خدمت میں گزارتے تھے اسی لیے اللہ تعالی نے ان کو یہ رتبہ دیا تھا کہ ان کی برکت سے ایسے کام بھی ہو جاتے تھے جن کا ہونا ناممکن نظر آتا تھا ۔
جو شخص اللہ کا اچھا بندہ بن جاتا ہے اور اسی کی مرضی کے مطابق چلتا ہے اللہ بھی اس پر اپنی رحمتوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔
سلطان غیاث الدین بلبن اور خواجہ شمس الدین ترک
Moral-Stories Moral Stories for children
2 Comments
Perfect 🌷
ReplyDeleteAesthetics of this blog really enhance the experience
ReplyDeleteGreat job.🌺