Header Ads Widget

Responsive Advertisement

حضرت ہود علیہ السلام اور قوم عاد کا عبرتناک انجام ، Hazrat Hud


حضرت ہود علیہ السلام ، Moral Stories , Moral Stories for children


تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے رب نے کیا برتاؤ کیا اونچے ستونوں والے عاد ارم کے ساتھ ، جن کے مانند کوئی قوم دنیا کے ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی تھی ۔

یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے بڑی سرکشی دکھائی اور بہت فساد پھیلایا ، آخرکار تمہارے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب گھات لگائے ہوئے ہے ۔ 

القرآن 

فیصلہ کی گھڑی آ چکی تھی ، تنور سے پانی نکلنے لگا اور چند ہی ساعتوں بعد زمین میں ہر طرف چشمے پھوٹ پڑے ، آسمان سے موسلادھار بارش ہونے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے قہر کا سیلاب آ گیا


حضرت ہود علیہ السلام ، طوفان نوح
حضرت ہود علیہ السلام ، Quranic Stories 

جب سارے کافر اور نافرمان اس طوفان بلا خیز میں غرق ہوگئے تو اللّٰہ تعالیٰ نے بارش کو رک جانے اور زمین کو پانی نگل جانے کا حکم دے دیا ۔ ادھر حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر جا کر ٹک گئی ۔ 

حضرت ہود علیہ السلام اور قوم عاد کی تباہی ، Ship
حضرت ہود علیہ السلام ،
Moral Stories for children 

زمین خشک ہوئی تو اہل ایمان دنیا کے مختلف علاقوں میں جا کر آباد ہو گئے ۔

حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے سام کی اولاد عاد ارم ، عرب کے علاقے احقاف میں آباد ہوئی

احقاف عرب کے جنوب اور حضر موت کے شمال مغرب میں واقع ایک انتہائی سرسبز و شاداب اور زرخیز علاقہ تھا ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، سر سبز و شاداب وادی
حضرت ہود علیہ السلام 

عاد ارم کو اللّٰہ تعالیٰ نے بڑی برکت عطا کی تھی ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی تعداد بڑھتی گئی اور وہ ایک طاقتور قوم بن گئے ۔

٤ ، ٥ سو سال کے اندر اس قوم نے اس قدر ترقی کر لی کہ اپنے وطن احقاف سے نکل کر اردگرد کے ممالک میں بھی پھیل گئے اور وہاں کی کمزور قوموں پر چھا گئے یہاں تک کہ ان کی حکومت عمان سے یمن تک قائم ہوگئ ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، ایوانِ حکومت
حضرت ہود علیہ السلام

قوم نوح کی تباہی کے بعد دنیا میں جس قوم کو سب سے زیادہ عروج ملا وہ یہی قوم عاد تھی یہ بڑی قدوقامت کے مالک ، قوی الجثہ اور زور آور لوگ تھے اور ان کا تمدن بھی بہت شاندار تھا ۔ پہاڑوں کو تراش کر مکانات تعمیر کرنا اور اونچے اونچے ستونوں کی بلند و بالا عمارتیں بنانا اس قوم کی وہ خصوصیت تھی جس کے لیے وہ اس وقت کی دنیا میں مشہور تھی ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، اونچے ستونوں کی بلند و بالا عمارات
حضرت ہود علیہ السلام 

ان کی زمینیں بہت زرخیز تھیں جن میں جگہ جگہ چشمے نکلتے ، ہر قسم کے اناج ، پھل اور سبزیوں کی بہتات تھی ۔ باغات کی کثرت نے پورے ملک کو جنت کا نمونہ بنا رکھا تھا ۔ اونچی عمارتوں 

اور عالیشان محلات میں وہ بڑی شان سے رہتے ۔ ان کے شہر اور قصبات بڑے بارونق تھے ۔ بازاروں میں ہر وقت چہل پہل رہتی تھی ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، قدیم بازار
حضرت ہود علیہ السلام ، 


 طاقت و قوت اور جاہ و حشمت کے لحاظ سے کوئی قوم اس وقت دنیا میں ان کے برابر نہ تھی ۔

لیکن اس مادی ترقی اور جسمانی زور آوری نے انہیں انتہائی متکبر بنا دیا اور وہ اللّٰہ تعالیٰ کی شکر گزاری کے بجائے نافرمانی کرنے لگے ۔

عاد ارم کا سیاسی نظام چند بڑے بڑے سرداروں کے ہاتھ میں تھا ۔ 

حضرت ہود علیہ السلام ، پہاڑوں میں تراشے ہوئے مکانات
حضرت ہود علیہ السلام 

مذہبی حیثیت سے یہ اللّٰہ تعالیٰ کی ذات کے منکر نہ تھے لیکن شرک میں مبتلا تھے ۔ انہیں اس بات سے انکار تھا کہ بندگی و اطاعت صرف ایک اللّٰہ کی ہونی چاہیے ۔

ان ہستیوں کے ساتھ عقیدت کی ابتداء تو انہوں نے اس خیال سے کی تھی کہ یہ اللّٰہ کے مقبول بندے ہیں ان کے وسیلے سے خدا کے ہاں ہماری رسائی ہو گی ۔ مگر بڑھتے بڑھتے انہوں نے خود انہی ہستیوں کو معبود بنا لیا ۔ انہی کو مدد کے لیے پکارنے لگے ۔ انہی سے دعائیں مانگنے لگے اور ان کے متعلق یہ سمجھ لیا کہ یہ صاحب اختیار ہیں ہماری فریاد رسی اور مشکل کشائی کریں گے ۔

قوم عاد میں نفس پرستی اور مادہ پرستی کی شدت بڑھتے بڑھتے جنون کی حد کو پہنچ چکی تھی اور یہ حالت جب کسی قوم میں پیدا ہوتی ہے تو اس کا سارا ہی نظام تمدن فاسد ہو جاتا ہے ۔

جب اس قوم میں بگاڑ حد سے بڑھ گیا تو اللّٰہ تعالیٰ نے اس قوم کی ہدایت و اصلاح کے لیے حضرت ہود علیہ السلام کو مامور فرمایا ۔

حضرت ہود علیہ السلام نے ان سے کہا ،

اے میری قوم کے لوگو ، اللّٰہ کی اطاعت اور فرمانبرداری کرو ، اللّٰہ سے مغفرت چاہو اور اس کے سامنے توبہ کرو وہ تم پر اپنی نعمتیں نازل فرمائے گا

وہ  لوگ کہنے لگے ،

اے ہود کیا تم اس لیے ہمارے پاس آئے ہو کہ ہم ایک اکیلے اللّٰہ کی عبادت کریں اور انہیں چھوڑ دیں جن کی پرستش ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں ؟

حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا ،

اے لوگو ، تمہارا کوئی معبود نہیں سوائے اللّٰہ رب العالمین کے ، اسی نے تمہیں جانور دیے ، املاک دیں ، باغ اور چشمے دیے 

حضرت ہود علیہ السلام ، باغ اور چشمے
حضرت ہود علیہ السلام 


 اور تمہاری افرادی قوت میں اضافہ کیا ،

 یہ تمہارا کیا حال ہے کہ ہر اونچے مقام پر لا حاصل ایک یادگار عمارت بنا ڈالتے ہو اور بڑے بڑے قصر تعمیر کرتے ہو گویا تمہیں ہمیشہ یہیں رہنا ہے 

حضرت ہود علیہ السلام ، قوم عاد کے قصر
حضرت ہود علیہ السلام 

اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو جبار بن کر ڈالتے ہو ۔ 

اے قوم ، شرک سے بچو اور صرف ایک اللّٰہ کی بندگی کرو ، تمہارے لیے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، کیا تم ڈرتے نہیں ہو ؟

وہ کہنے لگے ،

یہ باتیں تو یونہی ہوتی چلی آئی ہیں ، صدیوں سے ہمارے باپ دادا یہی کچھ کرتے آئے ہیں ان کا دین ، تمدن اور اخلاق سب یہی تھے ۔ اگر اس میں کوئی خرابی ہوتی تو ان پر عذاب آ جاتا مگر دنیا کا نظام تو ہمیشہ سے چل رہا ہے ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، کرہ ارض نظام کائنات میں
حضرت ہود علیہ السلام 

حضرت ہود علیہ السلام شب و روز اپنی قوم کو سمجھاتے رہے تاکہ وہ غلط روی سے بچیں اور راہِ راست اختیار کریں لیکن ان کی قوم راہ راست پر آنے کی بجائے ان کی دشمن بن گئی ۔

ان کی مخالفت کے لیے اٹھنے والے وہ لوگ تھے جنہیں قوم کی سرداری حاصل تھی ، وہ آخرت کے منکر تھے ، خدا کے سامنے کسی ذمہ داری اور جواب دہی کا انہیں احساس نہ تھا اس لیے دنیا کی زندگی پر فریفتہ اور اسی میں مگن تھے ۔ 

حضرت ہود علیہ السلام ، عاد کا طرز معاشرت
حضرت ہود علیہ السلام 

پھر اس گمراہی میں جس چیز نے ان کو بالکل ہی غرق کردیا تھا وہ خوشحالی و آسودگی تھی جسے وہ اپنے برحق ہونے کی دلیل سمجھتے تھے اور یہ ماننے کے لیے تیار نہ تھے کہ وہ عقیدہ ، نظام اخلاق اور طرز زندگی غلط بھی ہو سکتا ہے جس پر چل کر انہیں دنیا میں یہ کچھ کامیابیاں نصیب ہو رہی ہیں ۔

وہ سردار اپنی قوم سے کہنے لگے 

یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا ۔ جو کچھ تم کھاتے ہو وہی یہ کھاتا ہے اور جو کچھ تم پیتے ہو وہی یہ پیتا ہے ۔ اب اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک انسان کی اطاعت قبول کرلی تو تم گھاٹے میں رہے ۔

یہ تمہیں اطلاع دیتا ہے کہ جب تم مر کر مٹی ہو جاؤ گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جاؤ گے اس وقت تم قبروں سے نکالے جاؤ گے ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، بوسیدہ ہڈیاں
حضرت ہود علیہ السلام 

بعید ، بالکل بعید ہے یہ وعدہ جو تم سے کیا جا رہا ہے ۔ زندگی کچھ نہیں ہے مگر بس یہی دنیا کی زندگی ، یہیں ہم کو مرنا اور جینا ہے اور ہم ہرگز اٹھائے جانے والے نہیں ہیں یہ شخص خدا کے نام پر محض جھوٹ گھڑ رہا ہے اور ہم کبھی اس کی ماننے والے نہیں ہیں ۔

 عاد اور ان کے سردار حضرت ہود علیہ السلام کے خلاف چالیں چلنے لگے ۔

حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا :

اے میری قوم کے لوگو ، میں اس کام پر تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتا ، میں تو صرف تمہاری ہدایت کا خواہاں ہوں ، میرا اجر اللّٰہ رب العالمین کے پاس ہے اور تم سب ایک روز اپنے پروردگار کے حضور پیش ہونے والے ہو ۔

 دیکھو مجرموں کی طرح منہ نہ پھیرو ۔

عاد کا جواب تھا ،

اے ہود ، ہم تمہارے کہنے کا یقین نہیں کرسکتے اور نہ ان بتوں کو چھوڑ سکتے ہیں جن کی پرستش ہم اپنے آباء و اجداد کے زمانے سے کرتے چلے آئے ہیں ، ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں ، بلکہ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ تم ہمارے معبودوں کے عتاب کا شکار ہو ۔

عاد کے غرور و سرکشی اور فساد کو دیکھ کر حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا ،

میں اللّٰہ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ جن کو تم اللّٰہ کا شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں ۔ تم سب اکٹھے ہو کر میرے خلاف جو کرنا چاہو کر لو اور مجھے ذرا مہلت نہ دو ، میرا بھروسہ اللّٰہ پر ہے جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ۔ تم منہ پھیرتے ہو تو پھیر لو ۔ مجھے جو پیغام دے کر تمہارے پاس بھیجا گیا ہے وہ میں تمہیں پہنچا چکا ہوں ۔ اب میرا رب تمہاری جگہ دوسری قوم کو اٹھائے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے ۔ میرا رب ہر چیز پر حاوی ہے ۔

مجھے تمہارے حق میں ایک ہولناک دن کے عذاب کا ڈر ہے

عاد کہنے لگے ،

اے ہود علیہ السلام ، تم نصیحت کرو یا نہ کرو ہمارے لیے یکساں ہے ۔ ہم پر کوئی عذاب آنے والا نہیں ہے ۔ کیا تم اس لیے ہمارے پاس آئے ہو کہ ہم ایک اکیلے اللّٰہ کی عبادت کریں ۔ اگر تم سچے ہو تو لے آؤ وہ عذاب جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو ۔

حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا :

اے میری قوم کے لوگو ، بھول نہ جاؤ کہ تمہارے رب نے نوح علیہ السلام کی قوم کے ساتھ کیا برتاؤ کیا جب انہوں نے نوح علیہ السلام کو جھٹلایا اور اپنے رب کے احکام کی نافرمانی کی تو ایک بدترین طوفان سے ان سب کو ہلاک کر دیا اور یہ کوئی بہت پرانی بات بھی نہیں ہے ، پھر تمہیں اپنی زمین کا مالک بنایا ، جسمانی طاقت اور افرادی قوت میں تمہیں دوسروں پر برتری دی ۔ 


حضرت ہود علیہ السلام ، قوم عاد کا علاقہ
حضرت ہود علیہ السلام 

پس اللّٰہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو ۔

عرصہ دراز تک اپنی قوم کو توحید کی دعوت دینے اور جواب میں شدید مخالفت سہنے کے بعد

 آخر حضرت ہود علیہ السلام نے دعا کی 

 اے پروردگار : ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے اس پر اب تو ہی میری مدد فرما ۔

جواب میں ارشاد ہوا ، قریب ہے وہ وقت جب یہ اپنے کیے پر پچھتائیں گے ۔

اس قوم نے غرور و تکبر سے حضرت ہود علیہ السلام کو جھٹلا دیا اور اللّٰہ تعالیٰ نے اس قوم پر ہلاکت و بربادی کا فیصلہ نافذ کر دیا ۔

ایک طویل مدت تک ان کے علاقوں میں بارش نہ ہوئی جس کی وجہ سے خشک سالی ہو گئی ، کھیت اور باغات سوکھنے لگے ، مویشی مرنے لگے ، وہ سرسبز و شاداب علاقہ رفتہ رفتہ بنجر ہونے لگا اور قحط کی صورتحال پیدا ہوگئی ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، قوم عاد کا بنجر علاقہ
حضرت ہود علیہ السلام 

حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا :  اے لوگو ، اب بھی وقت ہے اللّٰہ سے توبہ و استغفار کرو اور اپنے اعمال کی اصلاح کرو وہ آسمان سے تم پر بارش برسائے گا اور تمہاری قوت میں اضافہ کرے گا ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، بارش
حضرت ہود علیہ السلام  

ان کا جواب تھا ، یہ تو زمانہ کے اتار چڑھاؤ ہیں ، اس سے پہلے بھی ہمارے آباؤ اجداد پر اچھے برے حالات آتے رہیں ہیں ۔

اور وہ اپنے شرک ہی میں مگن رہے ۔

عاد نے قَیل نامی قاصد کو بھیجا ، وہ معاویہ بن بکر سردار مکہ کے پاس سے گزرا اور ایک ماہ تک اس کے ہاں ٹھہرا ، معاویہ اس کی خوب خاطر مدارت کرتا رہا ، جب ایک ماہ گزر گیا تو وہ آدمی تہامہ کے پہاڑوں کی طرف نکلا 

حضرت ہود علیہ السلام ، تہامہ کے پہاڑ
تہامہ کے پہاڑ                            

اور اس نے یہ آواز دی : اے اللّٰہ ! بیشک تو جانتا ہے کہ میں نہ کسی مریض کا دوا دارو کرنے کے لیے آیا ہوں اور نہ کسی قیدی کو چھڑانے آیا ہوں ، اے اللّٰہ ! تو عادیوں پر وہی بارش نازل فرما ، جو تو پہلے نازل کرتا تھا ۔

 پس اس کے پاس سے کالے کالے بادل گزرے اور اس سے کہا گیا : ان میں سے ایک بادل کو منتخب کر ۔

 اس نے ایک سیاہ رنگ کی بدلی کی طرف اشارہ کیا 

 اس کو آواز آئی : اب لے اسے ، یہ تو آگ کے ساتھ ہونے والی ہلاکت ہے ، یہ قومِ عاد میں سے کسی کو نہیں چھوڑے گی ۔

 لوگوں نے دیکھا کہ سیاہ بادل امنڈ آئے ہیں جو ان کی بستیوں کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ ان بادلوں کو دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئے کہ خوب موسلادھار بارش ہوگی اور خشک سالی ختم ہو جائے گی ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، گہرے بادل
حضرت ہود علیہ السلام 

آخرکار ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ایک ہنگامہء عظیم نے ان کو آ لیا ، حضرت ہود علیہ السلام اور ان پر ایمان لانے والوں کو اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے بچا لیا اور قوم عاد کچرا بنا کر پھینک دیے گئے ۔

آٹھ دن اور سات راتوں تک مسلسل ایسی طوفانی ہوا چلتی رہی کہ جس نے ہر چیز کو تباہ کر ڈالا ۔ 

حضرت ہود علیہ السلام ، خوفناک آندھی
حضرت ہود علیہ السلام 

آدمیوں کو اٹھا اٹھا کر پھینک دیا اس کی گرمی و خشکی کا یہ عالم تھا کہ جس چیز پر سے گزر گئی اسے بوسیدہ کرکے رکھ دیا ۔


حضرت ہود علیہ السلام ، قوم عاد کی باقیات
حضرت ہود علیہ السلام 


یہ طوفان اس وقت تک نہ تھما جب تک کہ اس ظالم قوم کا ایک ایک شخص ختم نہ ہو گیا

صرف ان کی بستی کے کھنڈر ہی ان کی داستان سنانے کے لیے رہ گئے ۔ آج وہ بھی  باقی نہیں رہے ۔

احقاف کا پورا علاقہ ایک خوفناک ریگستان بن چکا ہے اس کی موجودہ حالت کو دیکھ کر کوئی شخص یہ گمان بھی نہیں کر سکتا کہ کبھی یہاں ایک شاندار تمدن رکھنے والی طاقتور قوم آباد ہو گی ، ہزاروں برس پہلے یہ ایک سرسبز و شاداب علاقہ ہو گا اور بعد میں آب و ہوا کی تبدیلی نے اسے ریگستان بنا دیا ہو گا ۔

آج اس کی حالت یہ ہے کہ یہ ایک لق و دق ریگستان ہے جس کے اندرونی حصوں میں جانے کی بھی کوئی ہمت نہیں رکھتا ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، ریگستان ، desert
حضرت ہود علیہ السلام 


١٨٤٣ ء میں بویریا کا ایک فوجی اس کے جنوبی کنارے پر پہنچا ۔ وہ کہتا ہے کہ حضرموت کی شمالی سطح مرتفع پر سے کھڑے ہو کر دیکھا جائے تو یہ صحرا ایک ہزار فیٹ نشیب میں نظر آتا ہے ۔ اس میں جگہ جگہ ایسے قطعے ہیں جن میں کوئی چیز گر جائے تو وہ ریت میں غرق ہوتی چلی جاتی ہے اور بالکل بوسیدہ ہو جاتی ہے ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، صحرا
حضرت ہود علیہ السلام 

عرب کے بدو اس علاقے سے بہت ڈرتے ہیں اور کسی قیمت پر وہاں جانے کے لیے تیار نہیں ہوتے ۔ ایک موقع پر جب بدو اسے وہاں لے جانے کے لیے آمادہ نہ ہوئے تو وہ اکیلا وہاں گیا ۔ اس کا کہنا ہے کہ وہاں کی ریت بالکل باریک سفوف کی طرح ہے ۔ اس نے دور سے ایک شاقول اس میں پھینکا تو وہ ١٥ منٹ کے اندر اس میں غرق ہو گیا اور اس رسی کا سرا گل گیا جس کے ساتھ وہ شاقول بندھا ہوا تھا ۔

حضرت ہود علیہ السلام ، شاقول
حضرت ہود علیہ السلام  ، Moral Stories 

پھر ہم نے ان کے بعد دوسری قومیں اٹھائیں ۔ کوئی قوم نہ اپنے وقت سے پہلے ختم ہوئی اور نہ اس کے بعد ٹھہر سکی ۔
 پھر ہم نے پے در پے رسول بھیجے ۔ جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا اس نے اسے جھٹلایا اور ہم ایک کے بعد ایک قوم کو ہلاک کرتے چلے گئے حتیٰ کہ ان کو بس افسانہ ہی بنا کر چھوڑا ۔

پھٹکار ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے یقیناً اس میں ایک نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ۔

القرآن            

  • حضرت ہود علیہ السلام
  • خوفناک آندھی کا عذاب 
  • قوم عاد کی نافرمانیاں اور اس کا انجام 
  • Moral Stories
  • Moral Stories for children
  • Quranic Stories 





Post a Comment

0 Comments