حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر میں ایک رات نماز میں سورہ البقرہ پڑھ رہے تھے اور ان کا گھوڑا قریب ہی بندھا ہوا تھا ۔ یکایک گھوڑے نے اچھلنا کودنا شروع کر دیا ۔
جب وہ خاموش ہو گئے تو گھوڑا بھی سکون سے کھڑا ہو گیاانہوں نے پھر پڑھنا شروع کیا تو گھوڑے نے بھی اچھلنا کودنا شروع کر دیا ۔ وہ پھر خاموش ہو گئے تو گھوڑا بھی ساکن ہو گیا ۔
انہوں نے دوبارہ تلاوت شروع کی تو گھوڑا بھی اچھلنے لگا ۔ تب انہوں نے سلام پھیر دیا کیونکہ ان کا بیٹا یحییٰ اس گھوڑے کے قریب ہی تھا اور انہیں ڈر لگا کہ کہیں گھوڑا اپنی اچھل کود سے اسے کوئی نقصان نہ پہنچا دے ۔
جب انہوں نے بچے کو گھوڑے کے پاس سے ہٹا دیا تو اتفاقاً ان کی نگاہ آسمان کی طرف گئی ، انہیں ایسا محسوس ہوا کہ جیسے ایک چھتری سی ہے جس کے اندر بہت سے چراغ روشن ہیں ۔
جب صبح ہوئی تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ واقعہ بیان کیا ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے ابنِ حضیر ایسے موقع پر بے تکلف پڑھتے رہا کرو ۔ پھر فرمایا ، ابنِ حضیر پڑھتے رہا کرو ۔
حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے یہ ڈر لگا کہ میرا گھوڑا میرے بچے یحییٰ کو کچل نہ دے کیونکہ وہ اس کے قریب ہی تھا ۔ جب میں نماز سے سلام پھیر کر اس کی طرف گیا اور اتفاقاً آسمان پر نگاہ پڑی تو چراغوں سے آراستہ ایک چھتری دیکھی ۔ میں کچھ گھبرا کر تیزی سے اندر آگیا ۔
![]() |
Moral Stories |
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم جانتے ہو کہ وہ کیا تھا ؟
میں نے عرض کیا : نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ فرشتے تھے جو تمہارے قرآن کریم پڑھنے کی آواز سن کر قریب آ گئے تھے ۔ اگر تم پڑھتے رہتے تو ہو سکتا ہے کہ نوبت یہاں تک آجاتی کہ لوگ ان کو دیکھتے اور وہ لوگوں سے نہ چھپتے ۔
![]() |
Moral Stories |
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ
ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ یکایک انہوں نے آسمان کی طرف سے ایک ایسی آواز سنی جیسے کسی شہتیر کو کھینچنے یا کسی پھاٹک کو کھولنے کی آواز ہوتی ہے
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اوپر دیکھا اور پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے
عرض کیا کہ : یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جو آج پہلی دفعہ کھولا گیا ہے اور اس سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا ۔
اتنے میں اس دروازے سے ایک فرشتہ نازل ہوا ۔حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا ، یہ ایک فرشتہ ہے جو آسمان سے زمین کی طرف آرہا ہے آج سے پہلے یہ کبھی زمین کی طرف نہیں اترا ۔
وہ فرشتہ آیا اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور پھر آپ سے عرض کیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دو ایسے نوروں کی خوشخبری ہے جو صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیے گئے ہیں ۔
ایک سورہ فاتحہ اور دوسری سورہ البقرہ کی آخری دو آیات ۔
ان دونوں کا اگر ایک حرف بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھیں گے تو جو دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانگیں گے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی جائے گی ۔
Moral Stories
Moral Stories for children
0 Comments