Header Ads Widget

Responsive Advertisement

اصحاب کہف


اصحاب کہف

 اے پروردگار ،ہم کو اپنی رحمت خاص سے نواز اور ہمارا

 معاملہ درست کر دے ۔" یہ واقعہ ہے 249 عیسوی کا جب سلطنت روم پر قیصر ڈیسیس کی حکومت تھی ۔ اس کا پایہ تخت افسس روم کا سب سے بڑا شہر اور بندرگاہ تھا ۔

اس زمانے میں ایشیائے کوچک بت پرستی اور جادوگری کا سب سے بڑا مرکز تھا ۔ یہاں ڈائنا دیوی کا بہت بڑا مندر تھا جس کی شہرت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی ۔ یہاں کے جادوگر ، عامل اور فالگیر دنیا بھر میں مشہور تھے حتیٰ کہ شام و فلسطین اور۔        


اصحاب کہف ، روم

مصر تک میں ان کا کاروبار چلتا تھا ۔

اس ماحول میں سات نوجوان سچے دل سے اللّٰہ تعالیٰ پر ایمان لے آئے ۔ اللّٰہ تعالیٰ نے ان کو یہ توفیق عطا کی کہ حق و صداقت پر ثابت قدم رہیں مگر باطل کے سامنے سر نہ جھکائیں ۔

جب بادشاہ کو اطلاع ملی کہ اس کے شہر میں چند نوجوان ایک اللّٰہ پر ایمان لے آئے ہیں ، اس کے سوا کسی کو عبادت کے لائق نہیں سمجھتے ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللّٰہ کا سچا رسول مانتے ہیں اور دوسرے پیغمبروں پر بھی ایمان رکھتے ہیں ۔ بادشاہ نے ان کو اپنے دربار میں طلب کیا اور انہیں زبردستی کفر اختیار کر نے پر مجبور کیا ۔

بادشاہ نے ان سے کہا کہ تمہارے لیے تین دن کی مہلت ہے اگر اس عرصہ میں واپس اپنے سابقہ دین کی طرف پلٹ آے تو ٹھیک ورنہ تمہاری سزا موت ہو گی ۔

ان نوجوانوں نے دربار سے نکل کر کہا کہ ہماری قوم تو خدائے واحد کی نافرمان ہو چکی ہے ، زمین و آسماں کے مالک کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنا چکی ہے حالانکہ یہ ان کے خدا ہونے کا کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کرتی ۔ پھر بھلا اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو سکتا ہے جو خدا پر جھوٹ باندھے ۔ اب جبکہ ہمارا اس قوم اور اس کے جھوٹے خداؤں سے کوئی تعلق نہیں رہا تو آؤ ساتھیو ، یہاں سے نکل چلیں ہمارا رب ہماری مدد فرمائے گا اور ہمارے لئے آسانیاں پیدا کردے گا ۔ انہوں نے اپنے رب سے دعا کی ، " اے پروردگار ، ہم کو اپنی رحمت خاص سے نواز اور ہمارا معاملہ درست کر دے ۔ "

وہ نوجوان اس علاقے سے نکل گئے ان کے پیچھے ان کا کتا بھی تھا ۔ شہر سے باہر نکل کر پہاڑوں کے درمیان ایک غار میں جا چھپے تاکہ سنگسار ہونے یا مجبوراً مرتد ہونے سے بچ سکیں ۔ پھر اللّٰہ تعالیٰ نے ان کو اس غار میں گہری نیند سلا دیا اور وہ دو سو برس تک سوئے رہے ۔

غار کا دہانہ شمال کی جانب تھا جس کی وجہ سے سورج کی روشنی کسی موسم میں بھی اندر نہیں پہنچتی تھی اور باہر سے


اصحاب کہف ، پہاڑوں میں غار
 اصحابِ کہف ، پہاڑوں میں غار 

گزرنے والے یہ نہیں دیکھ سکتے تھے کہ اندر کون ہے ۔

پہاڑوں کے درمیان ایک اندھیرے غار میں چند آدمیو ں کا اس طرح موجود ہونا اور غار کے دروازے پر کتے کی موجودگی ایک ایسا دہشتناک منظر تھا کہ جھانکنے والے ان کو ڈاکو سمجھ کر بھاگ جاتے اور کسی کو اصل معاملہ کو جاننے کی جرات نہ ہو سکی ۔

جس طرح عجیب طریقے سے وہ نوجوان سلائے گئے اور دنیا کو ان کے حال سے بے خبر رکھا گیا اسی طرح ایک عجیب کرشمہ قدرت ان کا ایک طویل مدت کے بعد جاگنا بھی تھا ۔

ان میں سے ایک نے پوچھا : ہم کتنی دیر اس حال میں رہیں ہوں گے ؟ دوسروں نے کہا : شاید ایک دن یا اس سے بھی کچھ کم ۔ پھر وہ بولے : اللّٰہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہم نے کتنا وقت اس حالت میں گزارا ۔

انہوں نے اپنے ایک ساتھی کو بازار سے کھانا لانے کے لیے بھیجا اور اسے محتاط رہنے کی تاکید تاکہ کسی کو ان کی غار میں موجودگی کا علم نہ ہو ۔

جب وہ شخص کھانا خریدنے کے لیے شہر گیا تو دنیا بدل چکی تھی بت پرست روم کو عیسائی ہوئے ایک مدت


اصحابِ کہف ، قدیم زمانے کا بازار

گزر چکی تھی ۔ زبان ، لباس ، تہزیب ، تمدن ہر چیز میں نمائیاں فرق آ گیا تھا ۔ قیصر ڈیسیس کی جگہ قیصر تھیوڈوسس تخت نشین تھا ۔ دو سو برس پہلے کا یہ آدمی اپنی سج دھج ، لباس اور زبان ہر چیز کے اعتبار سے فوراً نمائیاں ہو گیا ۔ اور جب اس نے قیصر ڈیسیس کے وقت کا سکہ کھانا خریدنے کے لئے پیش کیا تو دوکاندار کو اس پر شبہ ہوا کہ یہ شاید پرانے زمانے کا دفینہ نکال لایا ہے ۔

اس نے آس پاس کے لوگوں کو متوجہ کیا اور آخرکار اس شخص کو حکام کے حوالے کر دیا گیا ۔ وہاں جا کر یہ معاملہ کھلا کہ وہ شخص تو ان پیروان مسیح علیہ السلام میں سے ہے جو دو سو برس پہلے اپنا ایمان بچانے کے لیے۔ بھاگ نکلے تھے ۔


اصحاب کہف ،  قدیم رومی سلطنت

یہ خبر آنا فانا شہر کی عیسائی آ بادی میں پھیل گئی اور حکام کے ساتھ لوگوں کا ایک ہجوم بھی غار پر پہنچ گیا ۔

اب جو اصحاب کہف خبردار ہوئے کہ وہ دو سو برس بعد سو کر اٹھے ہیں تو وہ اپنے عیسائی بھائیوں کو سلام کرکے لیٹ گئے اور ان کی روح پرواز کر گئی

اس زمانے میں رومی سلطنت میں قیامت اور عالم آخرت کے ۔ مسئلہ پر بحث چھڑی ہوئی تھی عین اس وقت پر اصحابِ کہف کا یہ واقعہ پیش آ یا اور اس نے۔ بعث بعد الموت کا ایک ناقابل انکار ثبوت فراہم کردیا ۔ اور لوگ پکار اٹھے ، " بے شک اللّٰہ کا


اصحاب کہف ، قدیم رومی سلطنت

وعدہ سچا ہے اور قیامت کی گھڑی یقیناً آ کر رہے گی ۔

 Quranic Stories

 Moral Stories                          

Moral Stories for children


Post a Comment

0 Comments