Header Ads Widget

Responsive Advertisement

سچائی کا بول بالا ، حضرت عبد القادر جیلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی سیرت کا ایک پر اثر واقعہ ۔

سچائی کا بول بالا

 حضرت عبد القادر جیلانی بہت بڑے عالم دین، صوفی بزرگ ،ولی اللّٰہ اور مقرر تھے۔ آپ کا مکمل نام عبدالقادر بن ابی صالح تھا ۔
آپ حضرت حسن اور حضرت حسین کی اولاد میں سے تھے ۔ آپ 470ھ بمطابق 1077 عیسوی میں ایران کے ایک قصبہ جیلان میں پیدا ہوئے۔ آپ نے انتہائی محنت و ریاضت سے علم حاصل کیا اور اپنے علم کی روشنی سے لاکھوں لوگوں کے قلوب کو منور کیا ۔ آپ کو وعظ کہنے میں بہت کمال حاصل تھا ۔ قدرت نے آپ کے وعظ میں اس قدر تاثیر رکھی تھی کہ بہت سے لوگ راہ راست پر آ گئے۔                                                                آپ نے ساری زندگی اللّٰہ تعالیٰ کے ذکر اور اللّٰہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت میں گزاری ۔ آپ نے بے شمار کتب تحریر کیں جو صدیوں سے انسانوں کی رہنمائی کر رہی ہیں۔ سید عبدالقادر جیلانی نے 10 ربیع الاول 562ھ بمطابق 11 اپریل 1168ء میں وفات پائی۔                                                                              حضرت عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ ابھی بچے ہی تھے کہ ان کے والد وفات پا گئے اور ان کی پرورش ان کی والدہ نے کی۔  وہ بہت نیک اور صابرہ خاتون تھیں۔
 شیخ عبدالقادر جیلانی سمجھداری کی عمر کو پہنچے تو ان کی والدہ نے ان کو جیلان کےایک مدرسے میں داخل کرا دیا جب وہ اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کر چکے تو انہیں مزید علم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا۔ 

سچائی کا بول بالا ، کتابیں

            اس زمانے میں جیلان سے کئی سو میل دور شہر بغداد علم و حکمت کا مرکز تھا ۔ وہاں بہت سے بڑے بڑے مدرسے قائم تھے ۔ شیخ عبدالقادر کی خواہش تھی کہ وہ وہاں جاکر علم حاصل کریں ۔

سچائی کا بول بالا ، مدرسہ , school
سچائی کا بول بالا 

والدہ سے اپنی خواہش بیان کی تو وہ انہیں بغداد بھیجنے پر راضی ہو گئیں اور انہیں چالیس اشرفیاں دے کر فرمایا: پیارے بچّے یہ اشرفیاں تمہارے باپ نے چھوڑی تھیں جب کبھی ضرورت پڑے انہیں خرچ کر لینا ۔ پھر انہوں نے وہ اشرفیاں شیخ عبدالقادر کی عبا کے اندر سی دیں تاکہ گم نہ ہو جائیں۔   

اونٹوں کا قافلہ ، camel caravan

        انہیں دنوں ایک قافلہ بغداد جا رہا تھا لوگ تحفظ اور سلامتی کی غرض سے قافلوں کی شکل میں سفر کیا کرتے تھے ۔ شیخ عبدالقادر بھی اس قافلہ میں شامل ہو گئے ۔ جب جیلان سے چلنے کا وقت آیا تو شیخ عبدالقادر کی والدہ نے ان کو نصیحت کی کہ ہمیشہ سچ بولنا اگر کوئی مصیبت بھی آ پڑے اور تمہاری جان بھی خطرے میں پڑ جائے تب بھی جھوٹ نہ بولنا ۔  
عبدالقادر نے ماں کی نصیحت پر عمل کرنے کا وعدہ کیا اور قافلے کے ساتھ جیلان سے بغداد کی طرف روانہ ہوگئے۔۔     
بغداد ، Baghdad
حضرت عبد القادر جیلانی 
         جب یہ قافلہ جیلان سے کچھ دور ایک جنگل سے گزر رہا تھا کہ ڈاکوؤں نےاس پر حملہ کر دیا اور تمام قافلہ والوں کا مال اسباب لوٹ لیا ۔ 
ایک ڈاکو شیخ عبدالقادر جیلانی کے پاس آیا اور ان سے پوچھا "بتاؤ لڑکے کیا تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟" 
شیخ عبدالقادر نے جواب دیا :" میرے پاس چالیس اشرفیاں ہیں". 
ڈاکو نے ان کی بات کا یقین نہ کیا اور ہنستا ہوا چلا گیا ۔ 
اس کے بعد دو تین اور ڈاکوؤں نے بھی ان سے یہی سوال کیا انہوں نے ہر ایک کو وہی جواب دیا جو پہلے ڈاکو کو دے چکے تھے لیکن سب ان کی بات کو جھوٹ سمجھے ۔
 آخر ڈاکوؤں کے سردار کو بھی اس بات کا پتہ چل گیا اس نے شیخ عبدالقادر کو اپنے پاس بلایا اوران سے پوچھا :" لڑکے سچ بتاؤ تمہارے پاس کیا ہے؟"
 شیخ عبدالقادر نے فرمایا :"میرے پاس چالیس اشرفیاں ہیں جو میری عبا میں سلی ہوئی ہیں ۔
 سردار کے حکم پر اس کے ساتھیوں نے کپڑوں میں سے اشرفیاں تلاش کر لیں اور سردار کے سامنے پیش کر دیں ۔
 وہ بہت حیران ہوا اور کہنے لگا ،"تم نے ہمیں ان اشرفیوں کے بارے میں کیوں بتایا۔" 
شیخ عبدالقادر نے فرمایا:" میری والدہ نے گھر سے چلتے وقت مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیشہ سچ بولنا ، اس لیے میں ان اشرفیوں کی خاطر جھوٹ نہیں بول سکتا تھا ۔ پھر جھوٹ بولنے سے مجھے دوہرا گناہ ہوتا ایک ماں کی نافرمانی کا اور دوسرا اللّٰہ کی نافرمانی کا ۔
 یہ جواب سن کر ڈاکوؤں کا سردار رونے لگا اور کہنے لگا :" اے نیک بچے تم نے اپنی ماں کی نصیحت کو یاد رکھا لیکن افسوس میں نے کئی سالوں سے اللّٰہ کے حکم کو بھلا رکھا ہے اور بے گناہ لوگوں کو ستا رہا ہوں ۔ تم نے مجھے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے اب کبھی ڈاکے نہیں ڈالوں گا اور ہر برے کام سے بچوں گا۔" اس کو دیکھ کر دوسرے ڈاکوؤں نے بھی لوٹ مار کرنے سے توبہ کرلی اور لوٹا ہوا سارا مال اسباب قافلے والوں کو واپس کردیا اور وہ سب لوگ اچھے انسان بن گئے ۔                                                 اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ جھوٹ بولنا سب برائیوں کی جڑ ہے سچ بولنے سے اللّٰہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں اور سچ بولنے  والے کو عزت دیتے ہیں ۔    

Moral Stories                       Moral Stories for children ۔

Post a Comment

0 Comments